کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


ہے دوست یار شیخ و امیہ کی آل کا

جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا

مدحِ علی نہ لکھے تو جائے گا بھاڑ میں

شاعر جنوب کا ہو کہ شاعر شمال کا

اب کون گھر سے نکلے گا باطل کے سامنے

ہے دور زن مریدی و قحط الرجال کا

محفل ہو مرتضیٰ کی تو خاموشی کاہے کی

تیرہ رجب ہے نعرہ لگاو کمال کا

تبلیغِ دین کے لئے لازم ہے کام کاج

کیا فائدہ فضول کی اس قیل و قال کا

بیٹھے ہو قم کی بستی میں کیوں ڈیرے ڈال کر؟

دو گے جواب امام کو کیا اس سوال کا

ایم آئی سکس  والوں کو دیکھا تو یوں لگا

بندر لباس پہنے ہے انساں کی کھال کا

یارب وہ سوز و لحن تو صائب کو کر عطا

شعروں میں آئے کیف اذانِ بلال کا

۳۰ مارچ ۲۰۱۸ ۱قم المقدسہ


 میر تقی منیر کے مصرع پر ایک طرحی محفل کے لئے مبارک زیدی صاحب کی فرمائش پر لکھے گئے اشعار

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/05/25
ابو محمد

منقبت

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی