کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

مہربان پتھر

Tuesday, 11 October 2022، 01:04 AM

کسی کے بنتے ہیں معبود بے زباں پتھر
کسی.کے ہاتھ پہ ہوتے ہیں کلمہ خواں پتھر
نگاہ شوق بناتی ہے قیمتی ورنہ
نگاہ عقل میں پتھر ہیں.بے گماں پتھر
مجھ ایسا کون پرستار ہوگا وحدت کا
صنم کدے میں ہے دل، دل میں ہے نہاں پتھر
وبال جان ہی بن جائے گا کمال سخن
نصیب سے جو ہوئے اپنے دودماں پتھر
دعائے نیم شبی رائیگاں نہیں جاتی 
یہ شہریار کا مصرع ہے کیا گراں پتھر
تمہارے نام کی جس دم صدا لگاتا ہوں
تو سرخرو مجھے کرتے ہیں.مہرباں پتھر
بناوٹی ہے محل اور جھونپڑی کا فرق
سبھی کے آخری گھر کا ہے جب نشاں پتھر
صائب جعفری
۲۹ ستمبر ۲۰۲۲
قم ایران

موافقین ۱ مخالفین ۰ 22/10/11
ابو محمد

ghazal

غزل

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی