کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

منقبت

گذرے پت جھڑ کے زمانے آ گیا سرور کا پھول

قدسیوں کے ہیں ترانے آگیا سرور کا پھول

وجد میں آئی صبا ڈھلنے لگے نغمے نئے

دل لگا خود گنگنانے آ گیا سرور کا پھول

کھل گیا بابِ حوائج، یاس کے زندان سے

نوعِ انساں کو چھڑانے آ گیا سرور کا پھول

مثلِ عباسِ دلاور گود میں شبیر کی

قلب کی قوت بڑھانے آ گیا سرور کا  پھول

اک نئی طرزِ وغا کرنے رقم میدان میں

تیر کھا کر مسکرانے آ گیا سرور کا پھول

جنگ کے میدان میں اپنے گلو کے خون سے

شمعِ دینِ حق جلانے آ گیا سرور کا پھول

حق و باطل میں حدِ فاصل بنانے کے لئے

خون میں اپنے نہانے آ گیا سرور کا پھول

دیکھ کر صائب سفینہ دین کا ہوتا تباہ

پار کشتی کو لگانے آ گیا سرور کا پھول

۱۵ اپریل ۲۰۱۶ قم المقدسہ


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی