کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

غزل

بہت دیر خود کو رلانا پڑا

یونہی جب کبھی مسکرانا پڑا

تری آرزووں کی تکمیل کو

بس آپ اپنا ہم کو مٹانا پڑا

وہ اک رشتہ رشتوں کو جو کھا گیا

اسے زبدگی بھر نبھانا پڑا

ہوئی جنگ دل سے تو اتنا ہوا

کلیجہ خود اپنا چبانا پڑا

وصالِ تمنا کی خاطر مجھے

خودی کو گڑھے میں گرانا پڑا

ہنسو تم ہنسو یوں مرے حال پر

تمہیں کونسا دل جلانا پڑا

لو آ بیٹھے صائب لبِ گور اب

یہ کہتے ہوئے ہے زمانہ پڑا

۲ اپریل ۲۰۱۷

 
موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/06/03
ابو محمد

saieb ghazal

غزل صائب

نظرات  (۲)

03 June 19 ، 03:19 ناشناس
بہت خوب
پاسخ:
حسن نظرت برادرم
03 June 19 ، 03:20 ناشناس
مناسبت تو ۱۰ رمضان کو تھی مگر دیر آید درست آید
پاسخ:
شکریہ

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی