کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


خام ہیں قلب و نظر خام ہیں افکار ابھی

جذبہِ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی

میں سرِ دار اناالحق کی صدا دیتا ہوں

عشق کا سودا مرے سر پہ ہے اسوار ابھی

تاج تاراج ہوا تخت بھی تختہ لیکن

شام سے آتی ہے زنجیر کی جھنکار ابھی

سجدہ و فرشِ عزا دونوں ہیں ایماں کی بہار

نام سجاد سے دونوں ہی ہیں شہکار ابھی

سجدہ بر خاک شفا کرتا ہے اعلان یہی

کربلا بیعتِ باطل کو ہے انکار ابھی

ظلم کے آگے ہوں میں سینہ سپر شکرِ خدا

“ہیں تصور میں مرے عابدِ بیمار ابھی”

زیب دیتی ہے اسے نعرہِ حیدر کی صدا

عشق سجاد سے جس کو ہے سرو کار ابھی

لاش پر لاش اٹھائی تو یہ جانا اے خدا

دین کے تیرے سلامت ہیں طرف دار ابھی

نام لے حضرتِ سجاد کا حیران نہ ہو

معجزہ دیکھ کہ دن ہوگی شب تار ابھی

کیسے اک قیدی نے بے تیغ ہی کاٹی صائب

شہ رگ ظلم نہاں اس کے ہیں اسرار ابھی

۸ فروری ۲۰۱۷



نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی