خام ہیں قلب و نظر خام ہیں افکارابھی(منقبت)
Saturday, 8 June 2019، 01:48 AM
خام ہیں قلب و نظر خام ہیں افکار ابھی
جذبہِ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی
میں سرِ دار اناالحق کی صدا دیتا ہوں
عشق کا سودا مرے سر پہ ہے اسوار ابھی
تاج تاراج ہوا تخت بھی تختہ لیکن
شام سے آتی ہے زنجیر کی جھنکار ابھی
سجدہ و فرشِ عزا دونوں ہیں ایماں کی بہار
نام سجاد سے دونوں ہی ہیں شہکار ابھی
سجدہ بر خاک شفا کرتا ہے اعلان یہی
کربلا بیعتِ باطل کو ہے انکار ابھی
ظلم کے آگے ہوں میں سینہ سپر شکرِ خدا
“ہیں تصور میں مرے عابدِ بیمار ابھی”
زیب دیتی ہے اسے نعرہِ حیدر کی صدا
عشق سجاد سے جس کو ہے سرو کار ابھی
لاش پر لاش اٹھائی تو یہ جانا اے خدا
دین کے تیرے سلامت ہیں طرف دار ابھی
نام لے حضرتِ سجاد کا حیران نہ ہو
معجزہ دیکھ کہ دن ہوگی شب تار ابھی
کیسے اک قیدی نے بے تیغ ہی کاٹی صائب
شہ رگ ظلم نہاں اس کے ہیں اسرار ابھی
۸ فروری ۲۰۱۷
19/06/08