قطعات و دوبیتی
قطعات
ایک صاحب ہیں شدید احساس کمتری کے مارے ہوئے جنہوں نے تقمص کرکے زبردستی سفید پگڑی باندھ لی ہے اور عبا قبا پہنے گھومتے ہیں اور اگر ان کے نام ساتھ آپ علامہ مولانا حجت الاسلام وغیرہ جیسے الفاظ نہ لکھیں تو برا مان جاتے ہیں تو ان کے نام...
*تو مجھ کو یہ بتاتا ہے ترے اجداد کیسے تھے؟*
*تو سن لے: ہیں محمد صاحب قرآں مرے نانا*
*میں پوتا ہوں امام جعفر صادق کا سو صائب*
*نہیں خواہش کوئی لکھے مجھے علامہ مولانا*
.....
*خودساختہ عقائد کے حاملین کے نام*
*غلو اور شرک سے مملو سبھی افکار پر لعنت*
*تری صوفی گری پر اور ترے اذکار پر لعنت*
*ہو رحمت کی فراوانی غلامانِ ولایت پر*
*جسے سید علی کھلتا ہو اس بدکار پر لعنت*
صائب
جاری ہے.........
خود انما ولیکم اس پر گواہ ہے
بس مرتضی ہیں بعد خدا و نبی ولی
پڑھ لو کہ کہہ رہی ہیں معارج کی آیتیں
فاروقیو! خلیفہ بلا فصل ہے علی
ـــ صائب جعفری ــــ
*تمہیں ذکر شام غریباں کے بدلے*
*بہشت بریں میں ہو بیٹھک مبارک*
*ولا آل احمد کی لے کر.چلے ہو*
*شہادت تمہیں ہو مبارک.مبارک*
سید مبارک حسنین زیدی مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ مع الاخلاص و الصلوات
مدافعین حرم کے نام.....
نجد اور دیر و کلیسا کو تمہاری تکبیر
زیر و رو کرنے لگی رونے لگے شام.کے پیر
مرحبا تم.پہ کہ اب ہے یہ.تمہاری توقیر
پاسباناں حرم تم.پہ سلام شبیر
تم نے اصحاب حسینی میں قدم رکھا ہے
تم نے عباس کے.بازو کا بھرم رکھا ہے
خون سے سوئے ضمیروں کو جگایا تم نے
عشق کے راز سے پردہ بھی ہٹایا تم.نے
قول کو اپنے عمل سے ہے نبھایا تم نے
کیا ہے "یا لیتنی" دنیا کو.بتایا تم نے
اللہ اللہ غضب کی یہ بصیرت پائی
تم نے عباس کے مقصد پہ شہادت پائی
#کلنا_عباسک_یازینب
سر معراج کی ہیں آگاہی
اک غدیر اور دوسری زہرا
*مت پھول اکڑ مغرور نہ ہو اوقات میں رہ اپنی پیارے*
*مارے گی اجل لاٹھی اک دن کھل جائیں گے یہ کس بل سارے*
*سر،تال ،تھرک، سنگیت لئے گلیوں گلیوں چلانا چھوڑ*
*لے ڈوبےگی تجھ کو یہ سستی شہرت کی خواہش بنجارے*
*ہے خاک سے اٹھا تیرا خمیر اک بے وقعت سا قطرہ تو*
*مل جائے گا مٹی میں جلدی تو نفس کی حسرت کے مارے*
*صائب جعفری*
وفا کے چرخ پر روشن ہے مثل مہرِ منیر
وہ ذرہ جس کا مقدر ہوئی ہے ضوئے امیر
-۱-
تجسیم نور یزداں واللہ مرتضیٰ ہے
قرآن کی طرح ہی، احمد کا معجزہ ہے
مصروف روز شب ہوں میں مدح مرتضی میں
یعنی لبوں پہ ہر دم قرآن کی ثنا ہے
۲۰ جمادی الاولی ۱۴۴۱ قم
-2-
جو مجھ کو دامن اژدر شکار مل جائے
جوار رحمت پروردگار مل جائے
یہی ہے صبح و مساء میری التجا رب سے
میری لحد کو نجف کی بہار مل جائے
۱۳ رجب ۱۹۹۹ کراچی
3
جس وقت شہود عالم میں اس دل کا قرار آجائے گا
اس وقت عروسِ ہستی کے عارض پہ نکھار آجائے گا
مقراض ہجر کے زخموں کو مرہم سے شناسائی ہوگی
مٹ جائے گی کلفت فرقت کی جب جان بہار آجائے گا
۱۵ شعبان ۲۰۰۵ کراچی
4
اٹھا کے جام مئے شہادت شہید ہوجا سعید ہوجا
یہ فیصلہ تیرے ہاتھ میں ہے حسین بن یا یزید ہوجا
عطا ہو پھر سوزش محبت ہو پھر سے دل طالب حقیقت
اے غیرت جلوہ گاہ سینا نگاہ مومن کی دید ہوجا
۱۰ رجب المرجب ۲۰۰۹ کراچی