کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

1. اگر کرب و بلا کی معرفت تقدیر ہوجائے
ہر اک غم کے لئے اشک عزا اکسیر ہوجائے

2. اگر اخلاص ہو تجھ میں تو اے شبیر کے شاعر
قلم شمشیر بن جائے قلم شمشیر ہوجائے

3. انا الحق کی صدائیں میں لگاؤں صورت منصور
اگر میرے عقیدے کی کہیں تشہیر ہوجائے

4. غلو تقصیر شرک و کفر خود دم توڑجائیں گے
"بیاں سر شہادت کی اگر تفسیر ہوجائے"

5. پئے سرکوبئ ظلم و ستم بہر ثبات حق
چلو پھر سے ثنائے زینب و شبیر ہوجائے

6. زمانہ جان لے مردانگی اور حریت کیا ہے
اگرزینب کا خطبہ آج پھر تقریر ہوجائے

7. چلو خون سے وضو کرکے کفن اوڑھیں اذاں کہہ لیں
نماز عشق ادا اب کے مع التکبیر ہوجائے

8. یہ نور حق سے ہے آمیختہ پھر کیسی حیرانی
جو خاک کربلا ظلمات میں تنویر ہوجائے

9. صدا عاشور کی سمجھے اگر دنیا تو اے صائب
ہر اک ذرہ میں تازہ کربلا تعمیر ہو جائے

4 اپریل 2021
کراچی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی