کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

منقبت

جو بھی کرے گا دل سے اطاعت حسین کی

اس کو نصیب ہوگی زیارت حسین کی

وہ بڑھ کے کاٹ دی گی ہر اک شیطنت کا ہاتھ

جس قوم پر بھی ہو گی نظارت حسین کی

آلِ امیہ اور بنو عباس مٹ گئے

قائم مگر ہے اب بھی حکومت حسین کی

سجدے کو طول دے کہ بتاتے ہیں یہ نبی

تعظیم کر رہی ہے شریعت حسین کی

خود جان لیجے کیا ہے حدِ اختیار جب

فطرس کے بال و پر ہیں سخاوت حسین کی

قولِ نبی سے سجدہِ شبیر سے کھلا

کرب و بلا خدا کی ہے جنت حسین کی

اکبر کی لاش اصغرِ بے شیر کی لحد

دیتی ہے اب بھی دادِ شجاعت حسین کی

مُہرِ جبیں جو ثبت ہوئی، ملکیت بنا

گنجینہِ مآلِ حقیقت حسین کی

کہتی ہے یہ شعورِ عبادت کی آبرو

توقیر جبہ سائی ہے تربت حسین کی

تالیف نسخہ ہائے وفا کرگئی تمام

احساس کے ورق پہ کتابت حسین کی

لیتا ہے سانس کرب و بلا کی فضاوں میں

صائب بسا کے قلب میں تربت حسین کی

۲۵ اپریل ۲۰۱۷ قم المقدسہ

 


موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/05/25
ابو محمد

manqabat saieb

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی