حصار نور ہے امن و اماں کا سایہ ہے(منقبت)
Sunday, 19 May 2019، 01:46 AM
حصارِ نور ہے امن و اماں کا سایہ ہے
حسن کا نام ہے اسلام جس سے زندہ ہے
نماز عشق کے سجدوں میں دل ہوا مشغول
نگہ کے سامنے اس وقت میری کعبہ ہے
شعور عشق ہے نغمہ سرا کہ ہستی میں
خدائے امن کی آمد کا نور پھیلا ہے
کتاب عشق میں مولا حسن کے باب ہے ساتھ
خدائے امن کا عنوان کیسا زیبا ہے
خدائے امن کوئی ہے کوئی وفا کا خدا
کہ اس گھرانے کا ایک ایک فرد مولا ہے
نہیں سماتا نگاہوں میں حسن رنگ و بو
سمایا جب سے نگاہوں میں تیرا جلوہ ہے
حسن کی صلح ہے صلح نبی کا آئینہ
جدال کرب و بلا کا یہ پیش خیمہ ہے
کریم سارا گھرانہ ہے اہل بیت کا پر
لقب کریم کا مولا حسن نے پایا ہے
کرے گی نوک قلم تیغ کا اثر پیدا
وہ نقش پائے حسن کی اگر شناسا ہے
صلا ثنا کا ہو صائب کہ روز حشر حسن
کہیں یہ مالک و رضواں سے میرا بندہ ہے
۲۱ جون ۲۰۱۶
۱۵ ماہ رمضان ۱۴۳۷
19/05/19