کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۱. رقیب کرکے مدارات خوش نہیں ہونگے
برے ہوں اچھے ہوں حالات خوش نہیں ہونگے

۲. مرے بغیر تو خوش ہیں تمام لوگ مگر
مجھے خبر ہے مرے ساتھ خوش نہیں ہونگے

۳. بتا دے کون سا اعزاز مرے پاس نہیں
مگر یہ لوگ مرے ہاتھ خوش نہیں ہونگے

۴. میں ہاتھ لگ گیا ان کے تو شوق کی خاطر
نکال لیں گے وہ جذبات خوش نہیں ہونگے

۵.بہت سے جھوم اٹھیں گے ہماری غزلوں پر
مگر یہ ذات کے بد ذات خوش نہیں ہونگے

۶.یہ ہند فطرت و قصاب طینت اے وائے
کلیجہ کھائیں گے دن رات، خوش نہیں ہونگے

۷. اناڑیوں کا بنا ہوں حریف جانتا ہوں
یہ مات کھائیں یا دیں مات خوش نہیں ہونگے

۸.رہے یہ دل کی جو دل میں بہت ہی اچھا ہے
کہ آپ کرکے ملاقات خوش نہیں ہونگے

۹.بہار رت سے ہیں نالاں مرے چمن کے گلاب
بلا کی برسی جو برسات خوش نہیں ہونگے

۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی