کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

منقبت

ہے  چوکھٹ سے رواں دریائے عرفانِ خدا بی بی

مثالِ مرقدِ زہرا ہے مرقد آپ کا بی بی

سخاوت کا جہاں بھر میں ہے جاری سلسلہ بی بی

کرم سے آپ کے ہیں فیض یاب ارض و سما بی بی

میں اس قابل کہاں تھا جانتا ہوں اے کریمہ میں

کرم ہے آپ کا اپنے وطن میں دی جگہ بی بی

دلِ نا آفریدہ کی تمنا ہے فقط اتنی

کہ جائے قبر ہو میری تمہارے زیرِ پا بی بی

یہ روضہ آپ کا بی بی پئے سرکوبئِ ظلمت

مثالِ گنبدِ خضراء ہے منبع نور کا بی بی

عقیدت کو لباسِ لفظ دینے کا ہنر کب ہے

ہویدا آپ پر لیکن ہے دل کا مدعا بی بی

ملائک کے لئے آماجگاہ ہے آپ کی تربت

زمیں پر ہے مکرر نقشِ قبرِ فاطمہ بی بی

گھٹن کا دور ہے جینا بہت دشوار  ہے لیکن

دلِ مضطر کو ہر دم آپ کا ہے آسرا بی بی

یقیناً کبریا میری خطائیں بخش دے گا جب

حضورِ حق میں پہنچوں گا لئے تیری ولا بی بی

عطاء، بخشش میں اور جود و کرم ، لطف و عنایت میں

کہاں ممکن زمانے بھر میں کوئی آپ سا بی بی

خبر ہے اپ کو بی بی مری ہر ایک خواہش کی

مجھے منظور ہے دیں آپ جو بھی فیصلہ بی بی

خمیدہ سر کھڑا ہے آپ کے دربار میں صائب

خطا کار و گنہ گار اور عاجز بے نوا بی بی

۲۵ مارچ ۲۰۱۲ قم المقدس

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی