کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

بزم استعارہ کی اس ہفتہ کی نشست مورخہ Oct 01,2021  میں میر تقی میر کے مصرع پر فی البدیہہ کہے گئے اشعار


لفظوں کا اعتبار ہے حسن ادا کے ہاتھ
انسان کا وقار ہے حرف حیا کے ہاتھ

من کنت کی صدا پہ بصد شوق و ابتہاج
بیعت کو بڑھ رہے ہیں سبھی انبیا کے ہاتھ

طوفاں میں نام سید سجاد کے طفیل
کشتی ہماری کھینے لگے خود دعا کے ہاتھ

پیاسی تڑپ رہی تھی فرات آب کے لئے
غازی نے تشنگی کو.بجھایا لگا کے ہاتھ

چھت پر علم لگاتے ہیں ہم.لوگ اس لئے
سایہ فگن سروں پہ رہیں با وفا کے ہاتھ

صائب نہ بخشا جائے یہ ممکن کہاں جناب
*"ہے آبرو فقیر کی شاہ ولا کے ہاتھ"*


پہلی اکتوبر ۲۰۲۱
قم ایران

نظرات  (۱)

21 October 21 ، 00:10 هم میهن

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

هم میهن ارجمند! درود فراوان!

 با هدف توانمند سازی فرهنگ ملی و پاسداری از یکپارچگی ایران کهن

"وب بر شاخسار سخن "

هر ماه دو یادداشت ملی میهنی را به هموطنان عزیز پیشکش می کند.

خواهشمنداست ضمن مطالعه، آن را به ده نفر از هم میهنان ارسال نمایید.

 

آدرس ها:

 

http://payam-ghanoun.ir/

http://payam-chanoun.blogfa.com/

 

[گل]

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

 

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی