لفظوں کا اعتبار ہے حسن ادا کے ہاتھ
Wednesday, 20 October 2021، 11:48 PM
بزم استعارہ کی اس ہفتہ کی نشست مورخہ Oct 01,2021 میں میر تقی میر کے مصرع پر فی البدیہہ کہے گئے اشعار
لفظوں کا اعتبار ہے حسن ادا کے ہاتھ
انسان کا وقار ہے حرف حیا کے ہاتھ
من کنت کی صدا پہ بصد شوق و ابتہاج
بیعت کو بڑھ رہے ہیں سبھی انبیا کے ہاتھ
طوفاں میں نام سید سجاد کے طفیل
کشتی ہماری کھینے لگے خود دعا کے ہاتھ
پیاسی تڑپ رہی تھی فرات آب کے لئے
غازی نے تشنگی کو.بجھایا لگا کے ہاتھ
چھت پر علم لگاتے ہیں ہم.لوگ اس لئے
سایہ فگن سروں پہ رہیں با وفا کے ہاتھ
صائب نہ بخشا جائے یہ ممکن کہاں جناب
*"ہے آبرو فقیر کی شاہ ولا کے ہاتھ"*
پہلی اکتوبر ۲۰۲۱
قم ایران
♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥
♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥
هم میهن ارجمند! درود فراوان!
با هدف توانمند سازی فرهنگ ملی و پاسداری از یکپارچگی ایران کهن
"وب بر شاخسار سخن "
هر ماه دو یادداشت ملی – میهنی را به هموطنان عزیز پیشکش می کند.
خواهشمنداست ضمن مطالعه، آن را به ده نفر از هم میهنان ارسال نمایید.
آدرس ها:
http://payam-ghanoun.ir/
http://payam-chanoun.blogfa.com/
[گل]
♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥
♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥