کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


یوں لفظ مستعار ہیں قرآن کے لئے

لکھنی ہے منقبت  شہِ ذیشان کے لئے

تعمیر کرکے کعبہ یہ کہنے لگے خلیل

تیار ہوگیا ہے یہ مہمان کے لئے

بوجہل و بولہب  کے لئے در بنا جدار

دیوار در ہوئی بنِ عمران کے لئے

قد افلح کی کر کے تلاوت بتا دیا

بن کے سند یہ آئے ہیں ایمان کے لئے

محراب ہو یا معرکہِ کارزار ہو

خود کو فنا کئے ہیں یہ یزدان کے لئے

دے کر زبان میثمِ تمار نے کہا

تخلیق ہم ہوئے تھے اسی مان کے لئے

ہم نے کبھی بھی عشق کا سودا نہیں کیا

بس اک عمل یہ لائے ہیں میزان کے لئے

اس دہر بے ثبات میں حیدر ہیں آئینہ

اللہ کی صفات کی پہچان کے لئے

رب نے بنادی سانس بھی تسبیح کی طرح

عشق ابوتراب میں انسان کے لئے

صائب وقارِ حضرتِ انساں تو دیکھئے

محشر تھما ہوا ہے اک انسان کے لئے

۱۷ رجب ۱۴۳۸ھ، ۱۵ اپریل ۲۱۰۷

قم المقدس 


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی