خون خنجر کو مات دے دے گا
Saturday, 14 January 2023، 10:37 PM
عشق کا رنگ رنگ لائے گا
خون خنجر کو مات دے دے گا
دور بارود کے وفور کا ہے
اب کھلونوں سے کون بہلے گا
ایک پتھر ہے ایک شیشہ ہے
دیکھئے کون کس کو توڑے گا
روشنی سے لڑا ہے پروانہ
کیا اندھیرا اسے نگل لے گا
وہ یہ سمجھا تھا میں رکوں گا نہیں
میں یہ سمجھا تھا وہ پکارے گا
ق
واعظا چٹکلے نہ چھوڑا کر
کون وعدوں پہ مے کو چھوڑے گا
بس میں ہے تو بیاں حقیقت کر
ان سرابوں سے کون بہکے گا
کوئی پتھر ہو کوئی ہیرا ہو
جوہری تو سبھی کو پرکھے گا
بال پر پھوٹنے لگیں گے جب
شوق پرواز دل میں ابھرے گا
یہ زمیں آسماں نہیں ہونگے
جب وہ رخ سے نقاب الٹے گا
وصل کی شب میں خواب سونے کا
شاید احمق ہی کوئی دیکھے گا
وہ کرے بات اور میں نہ.سنوں
صائب ایسا تو وہ نہ چاہے گا
صائب جعفری
قم المقدسہ ایران
Dec 02,2022
2:07 AM
23/01/14