چل دئیے کیوں رات آدھی چھوڑ کر(غزل)
Friday, 7 June 2019، 02:33 PM
چل دئیے کیوں رات آدھی چھوڑ کر
صیقل جذبات آدھی چھوڑ کر
موت کی آغوش میں ہم سوگئے
درد کی بارات آدھی چھوڑکر
میں خوشی کس طرح سے اب مول لوں
عشق کی سوغات آدھی چھوڑ کر
مات میں میری نہاں تھی تیری مات
کون جیتا مات آدھی چھوڑ کر
تم سے تھی تکمیل میری ذات کی
کھو گئے کیوں ذات آدھی چھوڑ کر
بجھ گیا دل انکی راہ تکتے ہوئے
شمع فرسا رات آدھی چھوڑ کر
کیوں سر شام آئے تھے جانا تھا جب
آپ کو یوں رات آدھی چھوڑ کر
تھا ارادہ دور تک جانے کا پھر
کیا ہوئے برسات آدھی چھوڑ کر
ہم سے غیروں سا رویہ کس لئے؟
کیوں ہوئے چپ بات آدھی چھوڑ کر
کیا کہوں محسن کہ اٹھ جاتے ہیں وہ
پرسش حالات آدھی چھوڑ کر
۸ نومبر ۲۰۱۰ کراچی
19/06/07