کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

چل دئیے کیوں رات آدھی چھوڑ کر

صیقل جذبات آدھی چھوڑ کر

موت کی آغوش میں ہم سوگئے

درد کی بارات آدھی چھوڑکر 

میں خوشی کس طرح سے اب مول لوں

عشق کی سوغات آدھی چھوڑ کر

مات میں میری نہاں تھی تیری مات

کون جیتا مات آدھی چھوڑ کر

تم سے تھی تکمیل میری ذات کی

کھو گئے کیوں ذات آدھی چھوڑ کر

بجھ گیا دل انکی راہ تکتے ہوئے

شمع فرسا رات آدھی چھوڑ کر

کیوں سر شام آئے تھے جانا تھا جب

آپ کو یوں رات آدھی چھوڑ کر

تھا ارادہ دور تک جانے کا پھر

کیا ہوئے برسات آدھی چھوڑ کر

ہم سے غیروں سا رویہ کس لئے؟

کیوں ہوئے چپ بات آدھی چھوڑ کر

کیا کہوں محسن کہ اٹھ جاتے ہیں وہ

پرسش حالات آدھی چھوڑ کر

۸ نومبر ۲۰۱۰ کراچی

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/06/07
ابو محمد

saieb ki ghazal

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی