کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۶ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «امام علی» ثبت شده است

قم مقدس ایران میں طرحی محفل مقاصدہ منعقدہ ۱۲ رجب ۱۴۴۳ میں پیش کیا گیا کلام

 

پرجبرئیل قلم ہوا بنا میرا قلب دوات ہے
ہوئی روح صفحۂ منقبت کہ رجب کی تیرہویں رات ہے

یہ جو بیت حق میں سنا رہا ہے نبی کی گود میں آیتیں
یہی ذات حق کا ہے آئینہ یہی جلوہ گاہ صفات ہے

شہ لافتی نے ہبل کو جب کیا خاک عزی کے ساتھ تب
پئے انتقام خود آدمی ہوا لات اور منات ہے


جو علی کے عشق میں ڈھل سکے جو علی پلڑے میں تل سکے 
وہ ہے صوم صوم حقیقتا وہ صلاۃ ہی تو صلاۃ ہے

یہ جو باطلوں کا ہجوم ہے مجھے اس کا خوف نہیں کوئی
ترے راستے پہ ہوں گامزن مرا فیصلہ ترے ہاتھ ہے

میں رہ نجات تلاشتا تھا یہاں وہاں تو کھلا یہ راز
جو علی کی یاد میں ہو بسر اسی شب کا نام.نجات ہے

مرا دھن ہے عشق ابوتراب مرا خوں بہے سر کارزار
تو میں جان لوں کہ  ادا ہوئی مرے مال کی بھی زکات ہے

کبھی پڑھ کتاب وجود کو تو کھلے گا تجھ پہ ورق ورق 
کہیں مصطفیٰ کے ہیں تذکرے کہیں بوتراب کی بات ہے

نہیں کچھ عمل مرے پاس پر ہے مجھے یقیں ترے فیض سے
مری شاعری تری منقبت ہوئی داخل حسنات ہے

جو اضافتوں میں الجھ گیا اسے صائب اسکی خبر نہیں
کہ علی ولی کی صراط پر یہ جو موت ہے یہ حیات ہے

صائب جعفری
قم ایران
Feb 14,2022 
2:34 AM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 15 February 22 ، 17:11
ابو محمد

منقبت

جو چل رہا سلیقے سے کاروبار تمام

ہے کائنات کا مولا پہ انحصار تمام

ثناء علی کی بیاں کر نہیں سکے گا کبھی

نہ لے جو مدح کو قرآن مستعار تمام

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 June 19 ، 18:45
ابو محمد


عالم کون کی تعلیل  علی جانتے ہیں

لوحِ محفوظ کی تحلیل علی جانتے ہیں

نور بر دوش ہے کعبہ کی زمیں ، تو قدسی

آپ کے نور کی تجلیل علی جانتے ہیں

اس لئے گود میں احمد کی سنایا قرآں

قبلِ تنزیل بھی تاویل علی جانتے ہیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 May 19 ، 20:03
ابو محمد


یاعلی جب کہا، کہا نہ ہوا

آج تک ایسا سانحہ نہ ہوا

کھکھلاتی جدارِ کعبہ پھر

ایسا مولود دوسرا نہ ہوا

انعکاسِ صفاتِ رب کے لئے

ان سا کوئی بھی آئینہ نہ ہوا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 May 19 ، 19:59
ابو محمد


مصرع ہزار بیت میں یہ  انتخاب ہے

عیدِ غدیر حکمِ رسالت مآب ہے

روشن ہوا ہے جس سے مرا ماہتابِ فکر

عشق علی کا سینہ میں وہ آفتاب ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:10
ابو محمد

 

جو گوشِ فکر سے ٹکرائی گفتگوئے امیر

خیال جانے لگا خودبخود بسوئے امیر

خدا کا شکر ہے باقی ہوں اپنی فطرت پر

کہ پاک طینتِ آدم ہے جستجوئے امیر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:06
ابو محمد