کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

 منقبت

نہالِ دل نے مہکائے بجائے خود ثناء کے پھول

مئے الفت نے رنگیں کر دئیے عشق و ولا کے پھول

فلک نازاں زمیں ساداں فضائیں گل فشاں ہیں آج

مہکتے ہیں چمن میں صنعتِ رب علا کے پھول

بہارِ لالہ و گل سے لگی ہے آگ گلشن میں

کھلے عمران کے گھر میں براہیمی دعا کے پھول

محمد سے محمد تک جو ہادی ہیں جو رہبر ہیں

پئے آرائش اسلام ہیں یہ کبریا کے پھول

احد، بدر و حنین و خندق و خیبر ، جمل، صفین

یہ ہیں تاریخ کے دامن میں حیدر کی وغا کے پھول

کبھی اشعار کی صورت کبھی افکار کی صورت

مجھے تو روز ملتے ہیں تری جود و سخا کے پھول

جہاں بھی ذکرِ حق کی بات آتی ہے مرے مولا

تو منہ سے جھڑنے لگتے ہیں تری مدح و ثناء کے پھول

ولا کی بو سے مہکایا مرے افکار کو محسن

سجا کر خامہِ دل نے ثنائے مرتضیٰ کے پھول

۱۲ رجب ۲۰۰۳ کراچی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی