کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

 منقبت

اوہام سے حیات کا دامن چھڑا کے دیکھ

الزام عشق شہ کا ذرا تو اٹھا کے دیکھ

تجھ پر کھلے گا عشق کے معنی ہیں کربلا

پردے ہوائے نفس کے اک دن ہٹا کے دیکھ

مایوس کیوں ہے رحمتِ پروردگار سے

بزمِ ولائے قلبِ محمد سجا کے دیکھ

گر چاہئے مطابقتِ علم اور عمل

راہِ حسین میں یہ جوانی لٹا کے دیکھ

ظلمت سے نور میں اگر آنے کی ہے تڑپ

حر کی طرح حسین کے قدموں میں آ کے دیکھ

مانا کہ مضمحل ہے غمِ روز گار سے

دل میں ذرا حسین کی الفت جگا کے دیکھ

پروردگار دے گا طلب سے سوا تجھے

دل کی تمنا شہ کو کسی دن سنا کے دیکھ

آ جائے گا یقین کہ مشکل کشا ہے کون

دوشِ ہوا پہ شمعِ عقیدت جلا کے دیکھ

اپنے ہی گھر میں ہوگا تو مہماں بتول کا

فرشِ عزاء حسین کا گھر میں بچھا کے دیکھ

معنی ریاضِ خلد کے آ جائیں گے سمجھ

آنکھوں میں اپنی کرب و بلا کو بسا کے دیکھ

محسن فشار قبر سے کیونکر ملے نجات

کرب و بلا کی خاک میں خود کو چھپا کے دیکھ

۳ شعبان ۲۰۱۰ کراچی

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/05/31
ابو محمد

manqabat imam hussain

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی