کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

قم مقدس میں عید زہرا کی.مناسبت سے منعقدہ محفل کے.لئے لکھا گیا طرحی کلام پیش خدمت ہے کچھ اضطراری وجوہات کی بنا پر محفل میں شریک نہیں ہو سکا تھا.

وادئ عشق علی میں گر ٹھکانہ چاہئے
تو جبیں ہر حال میں سجدے میں جانا چاہئے

شمع عشق حق کی لو کو تیز کرنے کے لئے
عاشقوں کو نفس کی خواہش جلانا چاہئے

.چھوڑ جاتے ہوں جو ہادی کو میان کارزار
ایسے لوگوں سے بھلا کیوں دل.لگانا چاہئے

سنت سفیانیت ہے گالیاں ہرزہ سرائی
کیا علی والوں کو بھی اس رہ پہ آنا چاہئے

ہم یقینا ہیں دعائے سیدہ، سو اب ہمیں
فاطمی تہذیب دنیا کو.سکھانا چاہئے

ماتم و گریہ کے ہمرہ مقتل و زنداں بھی ہیں
کربلا کی ساری رسموں کو.نبھانا چاہئے
ق
کربلا شام و یمن کہتے ہیں دعویدار عشق
آ ذرا میداں میں دعویٰ آزمانا چاہئے

عرصۂ اعمال میں یہ کلنا عباس ہی
ہے ثبوت عشق زینبیون مانا چاہئے

گر نہیں ہیں دشمن دیں آپ تو بتلائیے
کلنا عباس پر کیوں بلبلانا چاہئے

ق
ہو گیا ہے قلب مہدی آپ سے راضی تو.پھر
*آگئی ہے عید زہرا مسکرانا.چاہئے*

اور اگر ناراض ہے حجت خدا کی آپ سے
آپکو اشکوں کا اک دریا بہانا چاہئے

حق و باطل کی شناسائی کی خاطر صاحبو
اب نگہ سید علی سی عارفانہ چاہئے

ہے وفا کا یہ تقاضا طالبان علم دیں
جس کا کھاتے ہو اسی کا گن بھی گانا چاہئے

سن کہ یہ اشعار سب احباب ہیں اس فکر میں
کیا بھلا صائب کو آئندہ بلانا چاہئے

صائب جعفری
قم ایران
۱۶ اکتوبر ۲۰۲۱

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی