کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

جہاں زوال پہ تھا آفتاب صحرا میں
وہیں عروج پہ تھے بوتراب صحرا میں
 
سراب ہوگئی کفر و نفاق کے قسمت
حقیقتوں کے کھلے جب گلاب صحرا میں
 
سوال احمد مرسل تھا جو شب اسری
خدا نے اس کا دیا ہے جواب صحرا میں
 
کھلے گا حشر کے میداں کس لئے تھا ہوا
علی ولی کا فقط انتخاب صحرا میں
 
غدیر و کرب و بلا کی بساط پر لکّھا
خدا نے عشق کا سارا نصاب صحرا میں
صائب جعفری
قم ایران
۱۸ ذیحجہ ۱۴۴۳
۱۸ جولائی ۲۰۳۳

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی