جہاں زوال پہ تھا آفتاب صحرا میں
Wednesday, 20 July 2022، 04:13 AM
جہاں زوال پہ تھا آفتاب صحرا میں
وہیں عروج پہ تھے بوتراب صحرا میں
سراب ہوگئی کفر و نفاق کے قسمت
حقیقتوں کے کھلے جب گلاب صحرا میں
سوال احمد مرسل تھا جو شب اسری
خدا نے اس کا دیا ہے جواب صحرا میں
کھلے گا حشر کے میداں کس لئے تھا ہوا
علی ولی کا فقط انتخاب صحرا میں
غدیر و کرب و بلا کی بساط پر لکّھا
خدا نے عشق کا سارا نصاب صحرا میں
صائب جعفری
قم ایران
۱۸ ذیحجہ ۱۴۴۳
۱۸ جولائی ۲۰۳۳