کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

نوحہ

جاگو عباس میرے یارِ وفا دار اٹھو

مجھ کو تنہا نہ کرو میرے علمدار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کے مینار اٹھو

میرے عباس اے دلدار اے کرار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کےمینار اٹھو

تیرے آنے کی لگائے ہوئے امید و آس

راہ میں آنکھیں بچھائے ہیں یہ بچے عباس

بیٹیاں میری فدا تم پہ ہوں جرار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کے مینار اٹھو

ان یتیموں پہ ترے بعد ہے حسرت طاری

شیر خوار اصغرِ مہ رو پہ قیامت ہوگی

میرے ہاتھوں پہ ابھی ہوگی شہادت اس کی

راہِ حق میں یوں لٹے گی میری دولت بھائی

آدمیت کے شرف عزم کے مینار اٹھو

سن کے سرور کا بیاں آئی یہ غازی کی صدا

میں ہوں حاضر میرے آقا میرے داتا مولا

سن لے یہ قوم جفا کار کہ سردار ہوں میں

نائبِ حیدرِ کرار ہوں جرار ہوں میں

ہل اتیٰ کا ہوں پسر خادم زہرا بھی ہوں

میں علم دارِ حسینی بھی ہوں سقّا بھی ہوں

آدمیت کا شرف عزم کا مینار ہوں میں

میری مادر نے پڑھایا تھا مجھے درسِ وفا

شیر مادر میں بھی شامل رہی سرور کی ولا

میں علم دار تھا سالار تھا سقّا بھی تھا

شیر کی مثل محافظ تھا حرم کا تنہا

کربلا عشق کا کعبہ میں احرام میں تھا

مجھ سے تقصیر مگر یہ ہوئی میرے مولا

میرے چلو میں وہ پانی تھا جو تجھ کو نہ  ملا

آپ پیاسے تھے میری آنکھ میں عکس دریا

اب ضروری ہے کٹیں ہاتھ ہوں قرباں آنکھیں

تاکہ مقبول ہو حج ہم بھی شہادت پائیں

آدمیت کے شرف عزم کے مینار اٹھو

میرے غازی مرے دلدار علمدار اٹھو

۱۱، اکتوبر ۲۰۱۶

 

 فارسی اور آذری زبان کے ایک نوحہ کا منظوم اردو ترجمہ "اویان ای یارِ وفاداریم اویان" 


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی