کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۱.ہوگئی ظلم و ستم کی انتہا بعد رسول

اک قیامت ہے مدینے میں بپا بعد رسول


۲.دو جہاں کی سلطنت رکھتی ہے جو زیر ِنگیں

آج ہے دربار میں بے آسرا بعد رسول

۳.جس کی عصمت اور صداقت ہے عیاں قرآن سے

حیف اس زہرا کو جھٹلایا گیا بعد رسول


۴.گھر میں زہرا کو پدر کا غم منانے کب دیا

تھا بقیعہ بیت حزن سیدہ بعد رسول


۵.جس کی دربانی فرشتوں کے لئے اعزاز ہے

پھونکتے ہیں وہ ہی در کچھ بے حیا بعد رسول


۶.آگ پیشِ در تھی پشتِ در کھڑی تھیں فاطمہ

پس گئیں دیوار و در میں فاطمہ بعد رسول


۷.جلتا دروازہ گرا پہلو پہ ٹوٹیں پسلیاں

مضمحل پہلو میں محسن ہوگیا بعد رسول


۸.بہر حفظ جانِ حیدر فاطمہ نے سہہ لیا

تازیانہ قنفذِ ملعون کا بعد رسول


۹.خلق کے عقدہ کشا کی دیکھئیے مظلومیت

ریسماں ہے اور گلوئے مرتضی بعد رسول


۱۰.فاتحِ خیبر کے دل سے پوچھئے کیسے گرے

اہل بیت پاک پر کوہِ جفا بعد رسول


 ۱۱. کیوں لحد رکّھی جناب سیدہ کی بے نشاں

سوچئے صائب ہوا یہ کیوں بھلا بعد رسول


۲۹ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۸

۲۷ فروری ۲۰۱۷

۹ اسفند ۱۳۹۵

قم...ایران

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی