کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

حسنین پہ ہے آفت کی گھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر

روتے ہیں نبی روتے ہیں علی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


بابا کی جدائی میں زہرا محروم ہیں اشک بہانے سے

رونے پہ لگی ہے پابندی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


وہ جس کے ناز اٹھائے خدا تعظیم کریں جس کی احمد

دربار میں ہے بے آس کھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


زہرا کا دعویٰ رد کرکے احمد کی سند کے ٹکڑے کئے

حیدر کی گواہی جھٹلائی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


خالق نے جس.کی.سچائی کی قسمیں قرآں میں کھائیں

وہ مسجد میں جھٹلائی گئی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


جس در پہ سلامی ہوتے تھے پیغمبر،  وقتِ طاعتِ رب

وہ چوکھٹ شعلوں میں ہے گھری کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


پیغمبر ِ خاتم جس پہ فدا ہوں جان و دل سے واویلا

در اور دیوار میں آن پسی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


جلتا ہوا در پہلو پہ گرا، محسن کا قلق بھی دل پہ سہا

میخِ در، سینے میں در آئی کیا.وقت پڑا ہے زہرا پر


احمد کی امانت اے صائب حیدر نے مدینہ.میں کیونکر

تاریکئ شب میں دفنائی کیا.وقت پڑا ہے زہرا پر



۲۸ جمادی الاولی ۱۴۳۸

۲۶ فروری ۲۰۱۷

نظرات  (۱)

28 January 19 ، 22:21 ناشناس
جزاک اللہ

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی