کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۵ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «غزل صائب» ثبت شده است

جمعرات ۱۵ جولائی ۲۰۲۱ کو بزم استعارہ کی ہفتہ وار نشست میں فی البدیہہ کہے گئے اشعار

مصرع طرح: *موسم گل تلک رہے گا کون*
نوٹ مطلع اور مقطع نشست کے بعد احمد.شہریار صاحب کے گھر سے اپنے غریب خانے جاتے ہوئے کہے


عشق کے گیت اب لکھے گا کون
نغمہ.ہائے وفا سنے گا کون

خفتہ خاک یہ بھی بتلا دے
 میرے کاندھے پہ سر دھرے گا.کون

خواب میں دیکھ لی تری صورت
اب ترے وعدے پر جئے گا کون

آگے بالوں میں ہے خزاں اتری
موسم گل تلک رہے گا کون

تھک گیا ہوں میں.خود کو.ڈھوتے ہوئے
دور تک ساتھ اب چلے گا کون

بھوک نغمہ سرا ہے اب گھر گھر
غزلیں کوٹھوں کی اب سنے گا کون

حسن پر مفلسی کے سائے ہیں
فی البدیہہ اب غزل کہے گا کون

 راس خانہ بدوشیاں آئیں
گھر ملا بھی تو اب بسے گا کون

ہے غنیمت میں صرف رب تو بتا
جنگ میدان میں لڑے گا کون

جانتا ہے یہ صائب دلگیر
وہ نہ ہوگا تو پھر ہنسے گا کون

۱۵ جولائی ۲۰۲۱
۱۰:۱۵ شب
شہر قائم قم ایران

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 July 21 ، 01:01
ابو محمد

غزل

بہت دیر خود کو رلانا پڑا

یونہی جب کبھی مسکرانا پڑا

تری آرزووں کی تکمیل کو

بس آپ اپنا ہم کو مٹانا پڑا

۲ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 June 19 ، 00:15
ابو محمد

کچھ سخاوت اگر افلاک کریں

میرا حصہ خس و خاشاک کریں

 

یہ ہو خوں نابہ فشانی کا اثر

نالے پتھر کو بھی نم ناک کریں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:51
ابو محمد

سنا تھا ہوتی ہیں از بسکہ بے ضرر آنکھیں 

مگر بنا گئیں اس جسم کو شرر آنکھیں


 تمام قصہ ہجر و وصال کی تلخیص

مہ تمام، خنک رات ،رہگذر آنکھیں 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:46
ابو محمد


کبھی جو قصہِ حسرت سنانا پڑتا ہے

زمیں کو بامِ فلک سے ملانا پڑتا ہے


ہوس کو جلوہِ جاناں کی آرزو کے لئے

دل و نظر کو بہت آزمانا پڑتا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 19 ، 17:00
ابو محمد