تقاضہ ہوگیا پورا بصارت کا بصیرت سے
نبوت ہوگئی سرشار دیدارِ امامت سے
اتارا مہبطِ عصمت پہ رب نے سورہِ کوثر
بھری آغوشِ زہرا رب نے قرآں کی عبارت سے
تقاضہ ہوگیا پورا بصارت کا بصیرت سے
نبوت ہوگئی سرشار دیدارِ امامت سے
اتارا مہبطِ عصمت پہ رب نے سورہِ کوثر
بھری آغوشِ زہرا رب نے قرآں کی عبارت سے
نگاہ و دل کی سازش ہے خدا کی مہربانی ہے
سرِ قرطاس خونِ دل کی یہ شعلہ بیانی ہے
وہ جس کے کِلک سے شمشیرِ برّاں پانی پانی ہے
دیارِ تیغ سب اس کے قلم کی راج دھانی ہے
حصارِ نور ہے امن و اماں کا سایہ ہے
حسن کا نام ہے اسلام جس سے زندہ ہے
نماز عشق کے سجدوں میں دل ہوا مشغول
نگہ کے سامنے اس وقت میری کعبہ ہے