تقاضہ ہوگیا پورا بصارت کا بصیرت سے
نبوت ہوگئی سرشار دیدارِ امامت سے
اتارا مہبطِ عصمت پہ رب نے سورہِ کوثر
بھری آغوشِ زہرا رب نے قرآں کی عبارت سے
تقاضہ ہوگیا پورا بصارت کا بصیرت سے
نبوت ہوگئی سرشار دیدارِ امامت سے
اتارا مہبطِ عصمت پہ رب نے سورہِ کوثر
بھری آغوشِ زہرا رب نے قرآں کی عبارت سے
کر نہ پائے سورما جو خنجر و شمشیر سے
کام ابن مرتضیٰ نے وہ لیا تحریر سے
برّشِ شمشیر نے قرطاس سے کھائی شکست
تاج ششدر رہ گیا یوں کِلک کے شہتیر سے
نگاہ و دل کی سازش ہے خدا کی مہربانی ہے
سرِ قرطاس خونِ دل کی یہ شعلہ بیانی ہے
وہ جس کے کِلک سے شمشیرِ برّاں پانی پانی ہے
دیارِ تیغ سب اس کے قلم کی راج دھانی ہے