فکر کے پرکار کر تدویر خاص
ذہن میں ابھری ہے اک تصویر خاص
فہم، کر فکرِ رسا سے ساز باز
کر فراست آج کچھ تدبیر خاص
روشنائی لے شعورِ عشق سے
فکر کے پرکار کر تدویر خاص
ذہن میں ابھری ہے اک تصویر خاص
فہم، کر فکرِ رسا سے ساز باز
کر فراست آج کچھ تدبیر خاص
روشنائی لے شعورِ عشق سے
جس دم خیال سوئے شہِ کربلا گیا
قرطاس نورِ عشق و وفا میں نہا گیا
بوئے ریاضِ خلد سے مہکے دل و دماغ
خامہ سلیقہ مدحت سرور کا پا گیا