کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۴ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «غدیر خم» ثبت شده است

جہاں زوال پہ تھا آفتاب صحرا میں
وہیں عروج پہ تھے بوتراب صحرا میں
 
سراب ہوگئی کفر و نفاق کے قسمت
حقیقتوں کے کھلے جب گلاب صحرا میں
 
سوال احمد مرسل تھا جو شب اسری
خدا نے اس کا دیا ہے جواب صحرا میں
 
کھلے گا حشر کے میداں کس لئے تھا ہوا
علی ولی کا فقط انتخاب صحرا میں
 
غدیر و کرب و بلا کی بساط پر لکّھا
خدا نے عشق کا سارا نصاب صحرا میں
صائب جعفری
قم ایران
۱۸ ذیحجہ ۱۴۴۳
۱۸ جولائی ۲۰۳۳
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 July 22 ، 04:13
ابو محمد
 
اٹھا نقاب لوح ازل کا غدیر میں
مقصود کائنات بر آیا غدیر میں
 
دعوت سے فتح مکہ تلک جو ادھورا تھا
کارِ دین حق ہوا پورا غدیر میں
 
مل کر وفا کے بحر سے پرجوش ہو گیا
عرفان کردگار کا دریا غدیر میں
 
ایمان و اگہی پہ وفورِ بہار سے
اترا ہوا ہے شیخ کا چہرہ غدیر میں
 
دین خدا سے ہوگئے مایوس سب شریر
دوش نبی پہ آئے جو.مولا غدیر میں
 
کنکر نے بدشعار کا قصہ کیا تمام
نکلا منافقت کا جنازہ غدیر میں
 
بلغ کا حکم ملتے ہی حق کے رسول نے
من کنت کا سنایا قصیدہ غدیر میں
 
رب کی رضا کی پائی سند مومنین نے
کامل ہوا ہے آکے عقیدہ غدیر میں
 
بدعت اگر ہے پوچھئے پھر شیخ جی سے کیوں؟
مولا علی کا پڑھتے تھے کلمہ غدیر میں
 
اب لذت سجود مودت نہ.پوچھیے
جلوہ نما ہے عشق کا کعبہ غدیر میں
 
حکم خدا سے کردیا احمد نے آشکار
دریائے معرفت کا کنارا غدیر میں
 
محسن ولائے مہر امامت کے ذیل میں
اسلام کو.ملا ہے سہارا غدیر میں
 
غدیر ۲۰۰۶
کراچی پاکستان
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 July 22 ، 17:05
ابو محمد
 
جس کی الفت شرافت کا معیار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
نفس کا جس کے خالق خریدار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
عاشق کبریا عاشق مصطفیٰ جس کے دم سے ہو ایمان پرواں چڑھا
مشعل راہِ دیں جس کا کردار ہو مرتضیٰ کے.سوا دوسرا کون ہے
 
جس کے دربان بن کر ہوں شاداں ملک کائنات خدا جسکی ہو سلطنت
بیٹھ کر بورئیے پر بھی سردار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
مشکلوں میں جو مشکل کشائی کرے ساری دنیا کی حاجت روائی کرے
سارے نبیوں کا بھی جو مددگار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
نام سے جس کے خائف ہوں مرحب صفت ہو نبی نبی کی سپر جو دم جدّ و کد
اور خدا نے جسے بھیجی تلوار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
آپ ہی جانشین نبی بن گئے سینکڑوں ہی مگر دیکھئے یہ ذرا
جس کو پہنائی احمد نے دستار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
جس کی چوکھٹ پہ انجم سلامی کریں جو محمد کی دختر کا ہمسر بنے
جس کو ہر اک بڑائی سزاوار ہو مرتضیٰ کے سوا دوسرا کون ہے
 
غدیر ۲۰۰۴
کراچی پاکستان
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 July 22 ، 14:30
ابو محمد

بزم استعارہ کی آج مورخہ ۲۲ جولائی ۲۰۲۱ کی شعری و تنقیدی نشست میں فی البدیہہ اشعار کہنے کے لئے مصرع طرح *زندگی وقف ہے برائے غدیر* دیا گیا اس پر جو اشعار مقررہ وقت میں موزوں ہوئے پیش خدمت ہیں

سر پہ بیٹھا ہے جب ہمائے غدیر
کیوں نہ دیوان ہو صدائے غدیر

خلد و.کوثر کی آبرو کے لئے
استعارہ بنی ہوائے غدیر

پیاس دیکھی مری تو رب.نے لکھی
میری قسمت میں آبنائے غدیر

بیچ دوں کائنات کے بدلے
اتنی سستی نہیں ولائے غدیر

مرحبا کہہ اٹھی شراب الست
جب ملے دل کو جام ہائے غدیر

یہ انا الحق کی جاں گداز غزل
عرش اعظم پہ گنگنائے غدیر

کربلا سے ملیں ہیں سانسیں تو
زندگی وقف ہے برائے غدیر

یہ بھی پہچان ہے ملنگوں کی
کچھ نہیں ان.کا اک سوائے غدیر

بس وہی دل ہے قلب قرآنی
جاگزیں جس میں ہے نوائے غدیر

سوچتا ہوں کہاں گذرتی رات
رہ میں ہوتی نہ گر سرائے غدیر

چور اچکوں سے ہوگیا محفوظ
دین حق اوڑھ کر ردائے غدیر

عقل کہتی ہے جان لیوا ہے
عشق کہتا ہے کر ثنائے غدیر

بہر وحدت سیئے ہوں لب لیکن
میرے جذبات گدگدائے غدیر

ہر خوشی ہے فدائے کرب و بلا
اور غم سب کے سب فدائے غدیر

اے خدا صائب حزیں کو.دکھا
دست مہدی میں اب لوائے غدیر
صائب جعفری
۲۲ جولائی ۲۰۲۱

نوٹ: مقطع سے پہلے کے تین اشعار مقررہ وقت کے بعد کے ہیں جو.محفل سے گھر آکر لکھے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 July 21 ، 23:12
ابو محمد