کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۳ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «بزم استعارہ» ثبت شده است

بزم استعارہ کی اس ہفتہ کی نشست مورخہ Oct 01,2021  میں میر تقی میر کے مصرع پر فی البدیہہ کہے گئے اشعار


لفظوں کا اعتبار ہے حسن ادا کے ہاتھ
انسان کا وقار ہے حرف حیا کے ہاتھ

من کنت کی صدا پہ بصد شوق و ابتہاج
بیعت کو بڑھ رہے ہیں سبھی انبیا کے ہاتھ

طوفاں میں نام سید سجاد کے طفیل
کشتی ہماری کھینے لگے خود دعا کے ہاتھ

پیاسی تڑپ رہی تھی فرات آب کے لئے
غازی نے تشنگی کو.بجھایا لگا کے ہاتھ

چھت پر علم لگاتے ہیں ہم.لوگ اس لئے
سایہ فگن سروں پہ رہیں با وفا کے ہاتھ

صائب نہ بخشا جائے یہ ممکن کہاں جناب
*"ہے آبرو فقیر کی شاہ ولا کے ہاتھ"*


پہلی اکتوبر ۲۰۲۱
قم ایران

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 October 21 ، 23:48
ابو محمد

۱. رقیب کرکے مدارات خوش نہیں ہونگے
برے ہوں اچھے ہوں حالات خوش نہیں ہونگے

۲. مرے بغیر تو خوش ہیں تمام لوگ مگر
مجھے خبر ہے مرے ساتھ خوش نہیں ہونگے

۳. بتا دے کون سا اعزاز مرے پاس نہیں
مگر یہ لوگ مرے ہاتھ خوش نہیں ہونگے

۴. میں ہاتھ لگ گیا ان کے تو شوق کی خاطر
نکال لیں گے وہ جذبات خوش نہیں ہونگے

۵.بہت سے جھوم اٹھیں گے ہماری غزلوں پر
مگر یہ ذات کے بد ذات خوش نہیں ہونگے

۶.یہ ہند فطرت و قصاب طینت اے وائے
کلیجہ کھائیں گے دن رات، خوش نہیں ہونگے

۷. اناڑیوں کا بنا ہوں حریف جانتا ہوں
یہ مات کھائیں یا دیں مات خوش نہیں ہونگے

۸.رہے یہ دل کی جو دل میں بہت ہی اچھا ہے
کہ آپ کرکے ملاقات خوش نہیں ہونگے

۹.بہار رت سے ہیں نالاں مرے چمن کے گلاب
بلا کی برسی جو برسات خوش نہیں ہونگے

۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 July 21 ، 00:50
ابو محمد

بزم استعارہ کی آج کی ہفتہ وار نشست میں پیش کی گئی تازہ غزل


ایسا ہوا تھا اک بار احساس
میرا نہیں تجھ کو یار احساس

میرا یقیں ہے اب بھی نہیں ہے
زر کے جہاں میں بے کار احساس

تیرے لئے تھے تیرے لئے ہیں
عزت، محبت، اشعار، احساس

پھر آج جیسا شاید نہ ہوگا
حساسیت سے دوچار احساس

آنکھوں کے حلقے خود کہہ رہے ہیں
ہے ذہن پر تیرے بار احساس

لیکن تمہیں شرم آتی نہیں ہے
کرنے لگے اب اغیار احساس

کیا کیا گذرتی ہے گل پہ لیکن
ذرہ نہیں کرتا خار احساس

سجدہ بہر صورت لازمی ہے
گرچہ نہیں اب دیں دار احساس

پینا نہیں تو بھرتے ہیں کیوں جام
کرتے نہیں کچھ مے خوار احساس

اس وقت تک مٹ جاتا ہے سب کچھ
ڈستا ہے بن کر جب مار احساس

بولی لگاؤ کوئی کھری سی
میں بیچتا ہوں بیدار احساس

اچھی ہیں سب کی فن کاریاں پر
صائب ہے تیرا شہکار احساس

صائب جعفری
۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 July 21 ، 00:35
ابو محمد