کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «bait e maqdas» ثبت شده است

*تہتر سال کا بوڑھا*
 
مجھے دیکھو
میں زخمی ہوں
اکیلا ہوں
بدن چھلنی ہوا میرا 
مرے بچے
بہت سے مر چکے ہیں اور کچھ مرنے ہی والے ہیں
مرا گھر ڈھیر مٹی کا ہوا ہے
 پھر بھی دیکھو لڑ رہا ہوں میں
مرا دشمن..
بہت چالاک ہے سفاک ہے سیاس ہے
 وہ چاہتا ہے میری مٹی پر کرے قبضہ 
مگر میں ہونے دوں کیسے؟؟
مجھے معلوم ہے دشمن خواتین اور بچوں پر ستم کرتا ہے
 پھر بھی میں محاذ جنگ پر ہوں اور ڈٹ کر لڑرہا ہوں 
جانتا ہوں بیٹیاں میری صعوبت جھیلتی ہیں قید خانوں کی.
مگر لڑنا مقدر ہے.. 
ارے ہاں یہ بھی سن لیجے کہ میں بھی امت خاتم میں شامل ہوں
مسلماں ہوں
ارے ہاں قبلہ اول ہے میرا نام اور میں بیت مقدس ہوں
مگر مکہ مدینہ کو نہیں کوئی غرض مجھ سے
غرض تو چھوڑئیے وہ میرے خوں کے جام پیتے ہیں
مرے دشمن سے ملتے ہیں مجھے دشنام دیتے ہیں
مگر میں لڑ رہا ہوں اپنی آزادی کی جنگ ایسے
کہ تنہا ہوں 
اکیلا ہوں
نہتا ہوں
سرو ساماں سے عاری ہوں 
نہیں ہے اسلحہ کوئی بھی میرے پاس پر پتھر اٹھا کر سورۂ الفیل پڑھتا ہوں
ابابیلوں کا لشکر یاد کرتا ہوں
اور اس پتھر کو دشمن کے جہازوں کی  طرف میں پھینک دیتا ہوں
خدا کا شکر ہے میرے یہ پتھر بھی ابا بیلوں کے کنکر بن کے گرتے ہیں
میں خوں آلود بھی ہوں بے سروماں بھی ہوں لیکن 
سنو میں اک مسلماں ہوں
میں باغیرت ہوں میں کفار سے لڑتا رہوں گا
 اور 
اپنے خون سے لکھتا رہوں گا مرثیہ میں بے حسوں بے غیرتوں  کی لاابالی کا
اگرچہ ہوں نحیف زار اور خستہ
شکستہ دل
تہتر سال کا بوڑھا
مگر 
میں مسجد اقصیٰ ہوں
 میں بیت مقدس ہوں 
فلسطیں ہوں
 
صائب جعفری
Feb 21,2022 
1:43 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:46
ابو محمد
یہ ہے سچ مجھے ہے تجھ سے بہت انسیت فلسطیں 
پہ قلم سے کیسے لکھوں دلی کیفیت فلسطیں
 
تو ہے وحی کی زمیں.بھی تو ہے خون کی ندی بھی
کہوں تیرا مرثیہ یا تری منقبت فلسطیں
 
تجھے تہنیت میں دوں یا کروں پیش تعزیت میں
کہ شہید ڈھالتی ہے تری تربیت فلسطیں
 
تہہ خاک ہوگی اک دن ترے دشمنوں کی نخوت
تا ابد رہے گی قائم تری تمکنت فلسطیں
 
بخدا پڑھیں گے ہم بھی ترے صحن میں نمازیں
اے عظیم بیت مقدس اے حرم صفت فلسطیں
 
یہ ہے وعدہ الہی نہ اُسے اماں ملے گی
ترے ساتھ کر رہا ہے جو بھی شیطنت فلسطیں
 
یہ کبھی سعودیوں کو نہ سمجھ میں آسکے گا
کہ تری گلو خلاصی میں ہے.منفعت فلسطیں
 
بطفیل خون ناحق زشعور خامنہ ای
ابھی تجھ سے مات کھائے گی یہودیت فلسطین
 
جب امام تجھ سے تابوت سکینہ پائیں گے تب
کھلے گا جہاں پہ کیا ہے تری منزلت فلسطیں
 
ہے پئے جہان اسلام یہ مثل قلب، صائب
نہیں بس فقط زمینی کوئی مملکت فلسطیں
 
صائب جعفری
قم ایران
Feb 24,2022 
2:18 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:43
ابو محمد