کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «مولا علی» ثبت شده است

بزم استعارہ کی آج مورخہ ۲۲ جولائی ۲۰۲۱ کی شعری و تنقیدی نشست میں فی البدیہہ اشعار کہنے کے لئے مصرع طرح *زندگی وقف ہے برائے غدیر* دیا گیا اس پر جو اشعار مقررہ وقت میں موزوں ہوئے پیش خدمت ہیں

سر پہ بیٹھا ہے جب ہمائے غدیر
کیوں نہ دیوان ہو صدائے غدیر

خلد و.کوثر کی آبرو کے لئے
استعارہ بنی ہوائے غدیر

پیاس دیکھی مری تو رب.نے لکھی
میری قسمت میں آبنائے غدیر

بیچ دوں کائنات کے بدلے
اتنی سستی نہیں ولائے غدیر

مرحبا کہہ اٹھی شراب الست
جب ملے دل کو جام ہائے غدیر

یہ انا الحق کی جاں گداز غزل
عرش اعظم پہ گنگنائے غدیر

کربلا سے ملیں ہیں سانسیں تو
زندگی وقف ہے برائے غدیر

یہ بھی پہچان ہے ملنگوں کی
کچھ نہیں ان.کا اک سوائے غدیر

بس وہی دل ہے قلب قرآنی
جاگزیں جس میں ہے نوائے غدیر

سوچتا ہوں کہاں گذرتی رات
رہ میں ہوتی نہ گر سرائے غدیر

چور اچکوں سے ہوگیا محفوظ
دین حق اوڑھ کر ردائے غدیر

عقل کہتی ہے جان لیوا ہے
عشق کہتا ہے کر ثنائے غدیر

بہر وحدت سیئے ہوں لب لیکن
میرے جذبات گدگدائے غدیر

ہر خوشی ہے فدائے کرب و بلا
اور غم سب کے سب فدائے غدیر

اے خدا صائب حزیں کو.دکھا
دست مہدی میں اب لوائے غدیر
صائب جعفری
۲۲ جولائی ۲۰۲۱

نوٹ: مقطع سے پہلے کے تین اشعار مقررہ وقت کے بعد کے ہیں جو.محفل سے گھر آکر لکھے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 July 21 ، 23:12
ابو محمد


یوں لفظ مستعار ہیں قرآن کے لئے

لکھنی ہے منقبت  شہِ ذیشان کے لئے

تعمیر کرکے کعبہ یہ کہنے لگے خلیل

تیار ہوگیا ہے یہ مہمان کے لئے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 22:16
ابو محمد