کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

چند رباعیات

Monday, 14 January 2019، 12:59 AM

چند رباعیات.... اہل ذوق کی نظر

 

رباعی
فطرت یہ ہماری ہے ازل سے واللہ
دکھ درد پہ اپنے نہیں کرتے آہ آہ
دکھتا ہے اگر دل تو یہی کہتے ہیں
لایوم کیومک* یا.اباعبداللہ

* ک ساکن پڑھی جائے

 

 

دامن پکڑے مشکل تیرا جب جب
اور قسمت دکھلائے تجھ کو کرتب
صدق دل سے ہونٹوں پر لا اس دم
زینب زینب زینب زینب زینب

 


اس طرح سلیمانی نے رفعت پائی
عباس کے مقصد پہ شہادت پائی
ٹکڑے ٹکڑے بدن نےکھولا یہ راز
قاسم نے قاسم سے نسبت پائی

 

خواہش ہے اس طرح سنوارا جاؤں

تیرے حب کے طفیل مارا جاؤں

ورنہ اعمال پر سرِ محشر میں

جانے کس نام سے پکارا جاؤں

ــــــــــــــــــــ

ناراض نہیں ہوتا وہ مثلِ بشر

میں بھول بھی جاؤں تو رکھتا ہے خبر

آباد رہے یادوں سے اس کی جو دل

پھر موت نہیں کرپاتی اس پہ اثر

ـــــــــــــــــــ

 حقا ہو تشریع کا عالم یا کون

سب مملو ہے فقر سے بچ پایا کون؟

جب ساری مخلوق ہے یارب مجبور

جز تیرے پھر بندے کا ہو آقا کون؟

ـــــــــــــــ

تنہائی نے کھولے مجھ پر اسرار

اک تیری الفت ہے بس پائیدار

یہ مجھ کو سمجھاتے ہیں اشک ہجر

دنیا کے ہیں رشتے ناطے بےکار

ـــــــــــــــــ

 جس روز میسر ہو مجھے تیری دید

وہ روز مجھے ہوتا ہے صد نازِ عید

برباد ہوں آباد رہوں کچھ ہوجائے

میں ترک نہیں کرنے کا تیری تقلید

ـــــــــــــــــــــ

 غیروں کی محبت میں جب دل نکلا

انجام وفا کا لاحاصل نکلا

اے کاش ٹھہر جاتا تیرے در پر

صد حیف کہ دنیا پر مائل نکلا

ــــــــــــــــــ

 محبوب نے رکھا ہے تمہیں اپنے قریب

یوں گوشہِ انزوا نہیں تم کو نصیب

سوچو جو شریک حال ہووے نہ شہید

اپنے ہی جسد میں روح ہو جائے غریب

ــــــــــــــــــ 

 نالاں تھے اگر وہ جستجو سے میری

پھر ہاتھ اٹھاتے آرزو سے میری

اخفا میں جنہیں رکھا گیا تھا صائب

اسرار کھلے وہ گفتگو سے میری

ـــــــــــــــــ

 مجھ سے بے ارزش کو مل جائے دوام

لمحہ لمحہ قدسی بھی بھیجیں سلام

کھل جائے جو ان پر اے کاش یہ راز

تیری نظروں میں ہے کیا میرا مقام

ــــــــــــــــــــ

 

گہرے ہوتے ہوئے اندھیرے کا باب

میں ہوں سر خاک پر رکھے یوں بے تاب

ہونگے مہتاب جھیل اور میں خاموش

لائے گی رات آنسووں کا سیلاب

ـــــــــــــــــ

ٹوٹے ہوئے پیالوں کی ضرورت ہی نہیں

فرسودہ حوالوں کی ضرورت ہی نہیں

لاریب ہمیں دین محمد کے سبب

مانگے کے اجالوں کی ضرورت ہی نہیں

ـــــــــــــــــــــ 

رباعی عارف کاذب کے نام..

جھگّی میں تری فقر کے ہیں سائے جھوٹ

مسند ہے تری جھوٹ مصلّیٰ ہے جھوٹ

افکار ترے شرکِ جلی سے لبریز

عرفان کے دعوے ہیں سبھی تیرے جھوٹ

ــــــــــــــــــ

حیدر کے پسر شیر دلاور المدد

اے اہل حرم کے یاور المدد

مشکل میں گرفتار ہےخادم آپ کا

سقائے سکینہ پئے سرور المدد

ــــــــــــــــ

اللہ مٹے دل سے سب حزن و ملال

آئے شبِ ہجراں کے حصّے میں زوال

معبود دعا ہے کہ الٹیں وہ نقاب

بن جائے نیا سال یہ سال وصال

ـــــــــــــــــ

: تحصیل کرامات و شقاوت رک جائے

کونین کی ہستی کی سعادت رک جائے

ہو جائے اگر شکل مکمل صائب

انسان کی ہر جہت سے حرکت رک جائے

ـــــــــــــــــــــ

رکھتا ہوں میں خود میں کوئی سچائی، تک

مجھ میں بسی افلاک کی پہنائی، تک

سنتا بھی ہے پڑھتا بھی ہے  میرے افکار

تو کم ہی پہنچ پاتا ہے گہرائی تک

ـــــــــــــــــــ 

 ایمان و یقیں درد کسی کو جی ملا

کعبے سے محمد کو مگر بھائی ملا

جنت ہو جہنم ہو لقائے معبود

جس کو بھی ملا جو بھی، علی سے ہی ملا

ــــــــــــــــــــــــ 

جھرنے کی صدا کیا ہے تسبیح تری

بلبل کا جو نغمہ ہے تسبیح تری

انساں نہ سمجھ پایا یہ بات مگر

سانسوں کی یہ مالا ہے تسبیح تری

ـــــــــــــــــ 

دل میں آباد ہے ولائے حیدر 

محشر میں پاؤں گا ردائے  حیدر 

خود لکّھا خلد کا قبالہ میں نے

لکھ کے قرطاس پر ثنا ئے حیدر

ــــــــــــــــــــ 

چپ چاپ سہو باتیں ہر ماٹھے کی

کیا بات نہیں بھائی یہ گھاٹے کی

دل بند کئے دیتی ہیں آوازیں

بیمار کو عادت ہے سنّاٹے کی

ـــــــــــــــــــ

 کس چاہ میں منہ ڈال کے کیجے فریاد

اور کس کا گلہ کیجئے سب ہیں آزاد

کیا ذوق ہے احباب کا میرے واللہ

اب شعر کی جا نام پہ دیتے ہیں داد

.....صائب.....

نظرات  (۱)

14 January 19 ، 01:18 ناشناس
ماشاءاللہ

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی