نوحہ
بہارِ باغِ رسول مقتل میں شاہِ دیں یوں لٹا رہے ہیں
حسین دل کے لہو سے اپنے زمینِ مقتل سجا رہے ہیں
گری ہیں غش کھا کے در پہ زینب اٹھے ہیں سجاد غش سے یکدم
صدائے ہل من کو سن کے اصغر زمیں پہ خود کو گرا رہے ہیں
نوحہ
بہارِ باغِ رسول مقتل میں شاہِ دیں یوں لٹا رہے ہیں
حسین دل کے لہو سے اپنے زمینِ مقتل سجا رہے ہیں
گری ہیں غش کھا کے در پہ زینب اٹھے ہیں سجاد غش سے یکدم
صدائے ہل من کو سن کے اصغر زمیں پہ خود کو گرا رہے ہیں