کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

جدید تبرا

Thursday, 9 January 2025، 03:19 PM

اہل تولیٰ آؤ زباں بے قرار ہے
سر پر مرے تبرا کا سودا سوار ہے

اُس دور کے یزید پہ لعنت ہو بے حساب
اِس دور کے یزید پہ بھی بے شمار ہے

بوزینہ یزید ہے بد عقل و بدقماش
جس کو بھی آج ذکر غزہ ناگوار ہے

لاریب ہیں یزید زمانہ کے خصیتین
سید علی.کے بغض کا جن کو بخار ہے

صیہونیت کے ظلم بیاں جو نہ.کرسکے
وہ.مقعد الاغ کا آئینہ دار ہے

بل.ھم اضل وہی ہے کہ جس بے شعور کو
خون غزہ میں ڈوبے کبابوں سے پیار ہے

شاکر حرام پر ہیں یا ہیں طالب گناہ
جن سے رخ سقیفہ پہ اب تک بہار ہے

دے گالیاں سقیفہ کو لیکن بتا کہ کیوں
امریکیوں کے نام سے گیلی ازار ہے؟

ڈوبے ہوئے ہیں شیعوں کے خوں.میں ترے بھی ہاتھ
گالی کو تو نے سمجھا تبرے کا ہار ہے

جس چوتیا کو.مقصد شہ کی.نہیں.خبر
منبر پہ اس کو لائے جو وہ نابکار ہے

قم اور نجف بناتے انہیں کیسے آدمی
برطانیہ کے.مُوت کا جن کو خمار ہے

امر و نہی حسین کا جس پر نہیں کھلا
بوجہل کی وہ معنوی اک.یادگار ہے

بہتان باندھتا ہے شہ تشنہ کام پر
ابن.زیاد و شمر سا تو نابکار ہے

صائب جعفری
قم.ایران
Sep 12,2024 
4:23 PM

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی