کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

شیر خوار کربلا

Thursday, 9 January 2025، 03:01 PM

راہِ الفت کو اختیار کیا
پھول ہر زخم کو شمار کیا
غنچہِ شاہِ دیں نے کملا کر
ایک صحرا کو مرغزار کیا
تو  نے اپنے لہو کی سرخی سے
حق کے جلووں کو تاب دار کیا
لے کے گردن پہ تیرِ سہ شعبہ
اپنے قاتل کو ہی شکار کیا
تو نے تقریرِ بے زبانی سے
حق و باطل کو آشکار کیا
نور نے تیری مسکراہٹ کے
پردہِ ظلم تار تار کیا
جس طرح شیر تاکتا ہے شکار
تیر کا تو نے انتظار کیا
ہنس کے توڑا غرورِ باطل کو
معجزہ تو نے شیر خوار کیا
شہ کے بے شیر کا کیا مدّاح
یہ کرم تو نے کردگار کیا
خونِ اصغر نے تیغ پر خوں کو
کامیابی سے ہمکنار کیا
الفتِ  شیر خوار نے صائب
کتنے ذرّوں کو شاہکار کیا
2015

موافقین ۱ مخالفین ۰ 25/01/09
ابو محمد

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی