شمیمِ ارم گنگانے لگی
علی کے قصیدےسنانے لگی
برآتی جو دیکھی مراد وجود
جدارِ حرم مسکرانے لگی
شمیمِ ارم گنگانے لگی
علی کے قصیدےسنانے لگی
برآتی جو دیکھی مراد وجود
جدارِ حرم مسکرانے لگی
حیات بخشی ہر اک شے کو رب نے آب سے ہے
اور آب آب کی قائم علی کی آب سے ہے
کلامِ حق ہی نہیں منتسب بہ نقطہِ باء
تمام عالمِ امکاں اس انتساب سے ہے
حقیقتِ علوی ہے یہ سرِّ فیضِ خدا
ابن انشاء کے مصرع پر تضمین
تم کو کیا ہے چندا چاند
میں جانوں اور میرا چاند
تیری پروا کس کو یار
"سب کا اپنا اپنا چاند"