کوفہ شدہ کربلا قد قتل المرتضیٰ(نوحہ)
- نوحہ
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
تابہ فلک گونج اٹھی روح الامیں کی صدا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
زینب و کلثوم نے پھینک دی سر سے ردا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
عدل کی پیشانی کو خوں میں تر کردیا
عرش لرزنے لگا رونے لگے مصطفیٰ
آنے لگی خلد سے بنت نبی کی ندا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
ظلم کی شمشیر جب شیر خدا پر چلی
سجدہِ معبود میں محوِ ثناء تھے علی
ہو گیا دو پارہ سجدے میں سرِ لا فتیٰ
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
آئی یہ کیسی سحر کیسی عجب شام ہے
کوفے کے ایتام میں کیسا یہ کہرام ہے
آج یتیموں کو بھی داغِ یتیمی ملا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
خون میں تر دیکھ کر ریش کو اپنی علی
کہتے تھے اصحاب سے اس کی ہے مجھ کو خوشی
آج علی نے کیا بندگی کا حق ادا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
باندھ کے رومال سے سر کو پدر کے حسن
کہتے تھے اے زینب خستہ جگر اے بہن
آج بنی فاطمہ ہوگئے بے آسراء
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
دیکھ کے خوں میں بھری اپنے پدر کی جبیں
چشم تصور سے یہ دیکھتے ہیں شاہِ دیں
ڈال دی ظالم نے یہ کرب و بلا کی بنا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
غم سے تباہ حال ہیں سیدہ کی بیٹیاں
کہتی ہے آلِ نبی لیتے ہوئے سسکیاں
کوفہ ہے آغاز اور کرب و بلا انتہاء
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
طاعتِ معبود میں مثلِ علی کون ہے
ایسا جری کون ہے ایسا سخی کون ہے
اپنے ہی قاتل کو جو بخش دے اپنی غذا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
عالمِ ہستی کے دل میں ابھی تک قلق
آج تلک پوچھتا ہے یہی رنگِ شفق
اے بنِ ملجم بتا کیا تھی علی کی خطا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
چودہ صدی بعد بھی صائبِ آشفتہ سر
منبر و محراب ہیں خون میں تر سر بسر
گونجتی ہے مسجدِ کوفہ میں اب بھی صدا
کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ
رمضان المبارک ۲۰۱۴ عیسوی
قم المقدسہ