معراج و بعثت
وہ ظل الہی عالم میں رونق دہ محفل ہوتا ہے
یوں آج نظام ہستی کا منظومہ کامل ہوتا ہے
ظلمات کا سینہ چاک ہوا ابلیس کا.ارماں.خاک.ہوا
دنیائے رذائل میں ظاہر خورشید فضائل ہوتا ہے
یوں آج دیار کثرت میں جلوہ فرما وحدت ہوگی
قرآن ناطق پر قرآن سامط نازل ہوتا ہے
بیدار جہاں کو کرتی ہے اقرا بسم ربک کی سحر
اصنام دور جہالت کا اب جادو باطل ہوتا ہے
جو اول آخر ظاہر باطن کا سمجھاتا ہے مطلب
وہ نور بصیرت بعثت پیغمبر سے حاصل ہوتا ہے
کچھ دیر خیال دنیا سے غفلت کارویہ ہے درکار
یہ وصل الہی کی شب ہے کیوں فیض سے غافل ہوتا ہے
جبریل رکے براق تھما لیکن یہ شرف انساں کو ملا
یہ تنہا عبد ہے جو عالم میں ھو کے داخل ہوتا ہے
پروانۂ شمع حق ہے بہت ناپختہ کار عرصۂ عشق
گر غرفۂ جنت کی خاطر سرکار پر مائل ہوتا ہے
اے راہروئے تبلیغ دیں، یہ رستہ نہیں آسان گذر
اس رہ میں اُحد بھی آتی ہے طائف بھی حائل ہوتا ہے
بے خوف اتار سفینے کو گھبرا نہ تلاطم سے سن لے
اس بحر عشق محمد کی ہر موج میں ساحل ہوتا ہے
تب جاکے کہیں اک بیت ثنا بنتا ہے بہائے بیت جناں
جب علم شعر و خون جگر بھی عشق میں شامل ہوتا ہے
اس در سے ہی ملتا ہے صائب خالق تک.جانے کا.رستہ
جس در پر ریاض امکاں کا ہر ممکن.سائل ہوتا ہے
Feb 07,2024
2:29 AM