کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

معراج و بعثت

Thursday, 9 January 2025، 03:15 PM

وہ ظل الہی عالم میں رونق دہ محفل ہوتا ہے
یوں آج نظام ہستی کا منظومہ کامل ہوتا ہے

ظلمات کا سینہ چاک ہوا ابلیس کا.ارماں.خاک.ہوا
دنیائے رذائل میں ظاہر خورشید فضائل ہوتا ہے

یوں آج دیار کثرت میں جلوہ فرما وحدت ہوگی
قرآن ناطق پر قرآن سامط نازل ہوتا ہے

بیدار جہاں کو کرتی ہے اقرا بسم ربک کی سحر 
اصنام دور جہالت کا اب جادو باطل ہوتا ہے

جو اول  آخر  ظاہر باطن کا سمجھاتا ہے مطلب
وہ نور بصیرت بعثت پیغمبر  سے حاصل ہوتا ہے

کچھ دیر خیال دنیا سے غفلت کارویہ ہے درکار
یہ وصل الہی کی شب ہے کیوں فیض سے غافل ہوتا ہے

جبریل رکے براق تھما لیکن یہ شرف انساں کو ملا
یہ تنہا عبد ہے جو عالم میں ھو کے داخل ہوتا ہے

پروانۂ شمع حق ہے بہت ناپختہ کار عرصۂ عشق
گر غرفۂ جنت کی خاطر سرکار پر مائل ہوتا ہے

اے راہروئے تبلیغ دیں، یہ رستہ نہیں آسان گذر
اس رہ میں اُحد بھی آتی ہے طائف بھی حائل ہوتا ہے

بے خوف اتار سفینے کو گھبرا نہ تلاطم سے سن لے
اس بحر عشق محمد کی ہر موج میں ساحل ہوتا ہے

تب جاکے کہیں اک بیت ثنا بنتا ہے بہائے بیت جناں
جب علم شعر و خون جگر بھی عشق میں شامل ہوتا ہے

اس در سے ہی ملتا ہے صائب خالق تک.جانے کا.رستہ
جس در پر ریاض امکاں کا ہر ممکن.سائل ہوتا ہے

Feb 07,2024 
2:29 AM

موافقین ۰ مخالفین ۰ 25/01/09
ابو محمد

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی