کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

عاشق شاہ شہیداں سید حسن نصر اللہ

Wednesday, 18 December 2024، 09:14 PM
پئے مومن یہ دنیا کیا ہے زنداں ہے
شہادت کیا ہے پھر؟ انعام یزداں ہے
 
سب اس انعام پر ہوتے ہیں نازاں پر
اے نصر اللہ شہادت تم پہ نازاں ہے
 
شہادت ہو یا وہ کشور کشائی ہو
فقط حق کی رضا مومن کا ارماں ہے
 
لکھا ہے خون سے اپنے شہیدوں نے
جو مظلوموں کا حامی ہے، مسلماں ہے
 
یہ کہتے ہیں غزہ بیروت بتلاؤ
کہیں صہیونیوں میں کوئی انساں ہے؟
 
درندے ہیں یہ انسانوں کے دشمن ہیں
یہ فرقہ مظہر خناس شیطاں ہے
 
رہ حق میں بدن کا ٹکڑے ہوجانا
علی والوں کو.ایسی موت آساں ہے
 
جو راہ کربلا کا اک مسافر تھا
حسین ابن علی کا.اب وہ مہماں ہے
 
عجب ہیں یہ شہادت کی ادائیں بھی
ہے قاتل مضطرب مقتول خنداں ہے
 
رہ امداد مظلوماں میں نصر اللہ
تمہارا ہی عمل شمع فروزاں ہے
 
یہ رنگ خون قاسم اور نصر اللہ
ظہور حضرت حجت کا ساماں ہے
 
ہوا ہے بازوئے رہبر جدا لیکن
وہ خود ہیں مطمئن دشمن ہراساں ہے
 
فقط مدح شہیداں کا نہیں طالب
خدا ان سے عمل.کا ہم سے خواہاں ہے
 
ابھی تک ڈھونڈتا ہے دل اسے صائب
کہاں وہ عاشق شاہ شہیداں ہے
 
 
صائب جعفری
قم ایران
Oct 10,2024
موافقین ۱ مخالفین ۰ 24/12/18
ابو محمد

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی