منقبت
اگر آل محمد سے محبت ہو نہیں سکتی
تو پھر فکر و عمل کی بھی طہارت ہو نہیں سکتی
جبیں سجدے کرے لاکھوں کسی کے آستانے پر
نہ جھک پائے اگر دل تو عقیدت ہو نہیں سکتی
منقبت
اگر آل محمد سے محبت ہو نہیں سکتی
تو پھر فکر و عمل کی بھی طہارت ہو نہیں سکتی
جبیں سجدے کرے لاکھوں کسی کے آستانے پر
نہ جھک پائے اگر دل تو عقیدت ہو نہیں سکتی
- منقبت
نکہت ہے جذبِ عشق کی قرطاس کی مہک
پیدا ہے لفظ لفظ سے احساس کی مہک
بحرِ ثنا میں رستہ بنانے لگا قلم
فکر و شعور پا گئے الیاس کی مہک
۔منقبت
ایسا کچھ سلسلہ بھی ہوجائے
بے نواء لب کشا بھی ہو جائے
سہل یہ راستہ بھی ہو جائے
گر دعا مدعا بھی ہوجائے
شعر وہ ہے جہاں خیال کے ساتھ
شامل ان کی رضا بھی ہو جائے
منقبت
پا گئی ذائقہِ حق جو زباں مشہد میں
فکر بالیدہ ہوئی حرف جواں مشہد میں
ہستئِ کفر ہوئی ایسے دھواں مشہد میں
عقل حیراں ہے جنوں رقص کناں مشہد میں
حصارِ نور ہے امن و اماں کا سایہ ہے
حسن کا نام ہے اسلام جس سے زندہ ہے
نماز عشق کے سجدوں میں دل ہوا مشغول
نگہ کے سامنے اس وقت میری کعبہ ہے
ایسا کچھ اہتمام ہو جائے
مدحِ خیر الانام ہوجائے
ان سے منسوب ہوکے نغمہِ دل
قابلِ احترام ہو جائے
ہاشمی خوں کا دبدبہ زینب
صولتِ دینِ مصطفیٰ زینب
نازشِ گلشنِ حیاء زینب
نکہتِ باغِ مرتضیٰ زینب