کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

السلام علیکم یہ بلاگ اپنی نظم اور نثر محفوظ کرنے کے لئے بنایا ہےـ میرا ایک شعری مجموعہ والد گرامی نے ۲۰۱۶ میں محضر عشق کے نام سے چھپوایا تھا اس مجموعہ میں چونکہ ۲۰۱۱ تک کی شاعری شامل ہے سو اس کے تمام کلام محسن کے تخلص کے ساتھ ہیں میرا ارادہ منقبت اور غزل دونوں کو دیوانی ترتیب کے ساتھ شائع کرنے ہے مگر مصروفیات کلام کو ترتیب دینے میں مانع ہیں اس لئے اپنی نظم اور نثر دونوں کو بلاگ پر جمع کرنا شروع کیا تاکہ جب وقت ملے یہاں سے کلام حاصل کرکے ترتیب دے لیا جائے اور اشاعت کے مراحل طے کئے جائیں
احباب اس شاعری کو مقطع کے ہمراہ پڑھ سکتے ہیں مگر گانے کی طرزوں پر پڑھنے کی اجازت نہیں
التماس دعا
احقر
صائب جعفری

طبقه بندی موضوعی

۱ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «تبرا و تولی» ثبت شده است

اہل تولیٰ آؤ زباں بے قرار ہے
سر پر مرے تبرا کا سودا سوار ہے

اُس دور کے یزید پہ لعنت ہو بے حساب
اِس دور کے یزید پہ بھی بے شمار ہے

بوزینہ یزید ہے بد عقل و بدقماش
جس کو بھی آج ذکر غزہ ناگوار ہے

لاریب ہیں یزید زمانہ کے خصیتین
سید علی.کے بغض کا جن کو بخار ہے

صیہونیت کے ظلم بیاں جو نہ.کرسکے
وہ.مقعد الاغ کا آئینہ دار ہے

بل.ھم اضل وہی ہے کہ جس بے شعور کو
خون غزہ میں ڈوبے کبابوں سے پیار ہے

شاکر حرام پر ہیں یا ہیں طالب گناہ
جن سے رخ سقیفہ پہ اب تک بہار ہے

دے گالیاں سقیفہ کو لیکن بتا کہ کیوں
امریکیوں کے نام سے گیلی ازار ہے؟

ڈوبے ہوئے ہیں شیعوں کے خوں.میں ترے بھی ہاتھ
گالی کو تو نے سمجھا تبرے کا ہار ہے

جس چوتیا کو.مقصد شہ کی.نہیں.خبر
منبر پہ اس کو لائے جو وہ نابکار ہے

قم اور نجف بناتے انہیں کیسے آدمی
برطانیہ کے.مُوت کا جن کو خمار ہے

امر و نہی حسین کا جس پر نہیں کھلا
بوجہل کی وہ معنوی اک.یادگار ہے

بہتان باندھتا ہے شہ تشنہ کام پر
ابن.زیاد و شمر سا تو نابکار ہے

صائب جعفری
قم.ایران
Sep 12,2024 
4:23 PM

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 25 ، 15:19
ابو محمد