تمہارا مجرم اے میرے آقا تمہارے در پر کھڑا ہوا ہے
جزا سزا کی تو تم ہی جانو، تمہارے ہاتھوں میں فیصلہ ہے
تمہاری چوکھٹ سے متصل ہے لبوں کو ساکت کیا ہوا ہے
تمہارا مجرم اے میرے آقا تمہارے در پر کھڑا ہوا ہے
جزا سزا کی تو تم ہی جانو، تمہارے ہاتھوں میں فیصلہ ہے
تمہاری چوکھٹ سے متصل ہے لبوں کو ساکت کیا ہوا ہے
۔ ہجو
نسب اسرار کا پوچھو تو جاکر اس کی مادر سے،
کہ چہرہ اس قدر حضرت کا کیوں ملتا ہے بندر سے
غلامِ نفس ہے ابلیس سے بھی ہے ذرا بڑھ کر
مکر جائے گا اک دن دیکھنا یہ ربِّ اکبر سے
چند رباعیات.... اہل ذوق کی نظر
رباعی
فطرت یہ ہماری ہے ازل سے واللہ
دکھ درد پہ اپنے نہیں کرتے آہ آہ
دکھتا ہے اگر دل تو یہی کہتے ہیں
لایوم کیومک* یا.اباعبداللہ
* ک ساکن پڑھی جائے
دامن پکڑے مشکل تیرا جب جب
اور قسمت دکھلائے تجھ کو کرتب
صدق دل سے ہونٹوں پر لا اس دم
زینب زینب زینب زینب زینب
اس طرح سلیمانی نے رفعت پائی
عباس کے مقصد پہ شہادت پائی
ٹکڑے ٹکڑے بدن نےکھولا یہ راز
قاسم نے قاسم سے نسبت پائی