متاع حسن
Thursday, 9 January 2025، 03:04 PM
متاعِ حسن جس کے صدقے میں یوسفؑ نے حا صل کی
بھلا کیسے کھنچے تصویر اس شکل شمائل کی
تفنگ و تیر نہ شمشیر برّاں ہی حمائل کی
فقط تیغِ تبسم سے الٹ دی فوج باطل کی
ہمک کر تیر گردن پر لیا اور کر دیا تحریر
شکستِ فاش کا افسانہ پیشانی پہ قاتل کی
ہے تیری بے زبانی کا تصّدق لحنِ داودی
جرس نے بے صدا گفتار تیرے لب سے حاصل کی
تمہارے خون سے تحریک پائی انقلابوں نے
میانِ راہِ حق کلفت شکیبائی کی حامل کی
ترا احسان ہے مجھ بے حقیقت پر خدا تو نے
ولائے اصغرؑ بے شیر میرے خوں میں شامل کی
میں نا امید کیوں ہو جاوں جب کہ جانتا ہوں میں
توسُّل سے تمہارے جھولی بھر جاتی ہے سائل کی
علی اصغرؑ ہیں جب باب الحوائج مطمئن ہوں میں
نہ اندیشہ ہے طوفاں کا نہ مجھ کو فکر ساحل کی
رواں قرطاس پر ہے خامہ محسن پئے مدحت
نوائے بلبلِ فردوس ہے آواز اس دل کی
۲۰۰۹ رجب