بہت دیر خود کو رلانا پڑا(غزل)
Monday, 3 June 2019، 12:15 AM
غزل
بہت دیر خود کو رلانا پڑا
یونہی جب کبھی مسکرانا پڑا
تری آرزووں کی تکمیل کو
بس آپ اپنا ہم کو مٹانا پڑا
وہ اک رشتہ رشتوں کو جو کھا گیا
اسے زبدگی بھر نبھانا پڑا
ہوئی جنگ دل سے تو اتنا ہوا
کلیجہ خود اپنا چبانا پڑا
وصالِ تمنا کی خاطر مجھے
خودی کو گڑھے میں گرانا پڑا
ہنسو تم ہنسو یوں مرے حال پر
تمہیں کونسا دل جلانا پڑا
لو آ بیٹھے صائب لبِ گور اب
یہ کہتے ہوئے ہے زمانہ پڑا
۲ اپریل ۲۰۱۷
19/06/03