کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

السلام علیکم یہ بلاگ اپنی نظم اور نثر محفوظ کرنے کے لئے بنایا ہےـ میرا ایک شعری مجموعہ والد گرامی نے ۲۰۱۶ میں محضر عشق کے نام سے چھپوایا تھا اس مجموعہ میں چونکہ ۲۰۱۱ تک کی شاعری شامل ہے سو اس کے تمام کلام محسن کے تخلص کے ساتھ ہیں میرا ارادہ منقبت اور غزل دونوں کو دیوانی ترتیب کے ساتھ شائع کرنے ہے مگر مصروفیات کلام کو ترتیب دینے میں مانع ہیں اس لئے اپنی نظم اور نثر دونوں کو بلاگ پر جمع کرنا شروع کیا تاکہ جب وقت ملے یہاں سے کلام حاصل کرکے ترتیب دے لیا جائے اور اشاعت کے مراحل طے کئے جائیں
احباب اس شاعری کو مقطع کے ہمراہ پڑھ سکتے ہیں مگر گانے کی طرزوں پر پڑھنے کی اجازت نہیں
التماس دعا
احقر
صائب جعفری

طبقه بندی موضوعی
Sunday, 6 February 2022، 12:21 AM

ہیہات منا الذلہ

ہے دین کا سرمایہ ھیھات مناالذلہ
پیغام ہے کربل کا ھیھات مناالذلہ

شہ نے سوال بیعت کہہ کر یہی ٹھکرایا
ہم ہیں نبی کا کنبہ ھیھات مناالذلہ

چاہے کٹے گھر سارا قیدی بنے سب کنبہ
ظالم سے ہے ٹکرانا ھیھات منا الذلہ

سن حاکم یثرب مثلی لا یبایع مثلہ
کہہ دے خلیفہ سے جا ھیھات مناالذلہ

شب بھر رہے گا قیدی پر صبح دم آئے گا
حرِّ دلاور کہتا ھیھات مناالذلہ

وہ عصر کا ہنگامہ شبیر کا وہ سجدہ
بے نطق ہی.کہتا تھا ہیہات مناالذلہ

گو سخت وہ منزل تھی شبیر نے پر سر کی
بیٹا تھا اربا اربا ھیھات مناالذلہ

شش ماہہ تھا پیاسا تھا سوکھا گلہ لایا تھا
پر تیر تھا سہ شعبہ ھیھات مناالذلہ

شبیر کی نصرت میں شیر خدا کا ضیغم
شانے کٹا کر بولا ھیھات مناالذلہ

احلی عسل سے جسکو تھی موت وہ قاسم بھی
میدان میں ہے بکھرا ھیھات مناالذلہ

جون و حبیب و مسلم کلبی بریر و حجاج
شہ کا بنے ہیں فدیہ ھیھات مناالذلہ

عون و محمد قاسم عباس اکبر اصغر
اک اک کا دیکھا لاشہ ھیھات مناالذلہ

انصار شاہ دیں کے بے دم.پڑے ہیں رن.میں
شہ رہ گئے ہیں تنہا ھیھات منا الذلہ

خنجر لئے اک ظالم سوئے نشیب آتا ہے
سرور ہیں محو سجدہ ھیھات مناالذلہ

شبیر کی.گردن پر ضربیں لگاتا ہے شمر 
اور دیکھتی ہے بہنا ھیھات مناالذلہ

نوک سناں پر شہ کے سر نے کیا ہے اعلاں
آ دیکھ لے اے دنیا ھیھات منا.الذلہ

دربار میں کوفہ کے اور شام کے محلوں میں 
زنجیر کا تھا ںغمہ ھیھات من الذلہ

اعلاں ہےفتح سرور کا شام اور کوفہ میں
بنت علی کا خطبہ ھیھات منا الذلہ

دریا کنارے رن میں خون و عطش سے دیکھو
ہارا ہےباطل ہارا ھیھات منا الذلہ

عزت خدا کی ہے بس سن اے بن مرجانہ
ذلت ہے تیرا حصہ ھیھات منا الذلہ

مقتول باعزت ہے قاتل ذلیل و رسوا
یہ فیصلہ ہے رب کا ھیھات مناالذلہ

سرور تو سرور تھے پر بچوں سے بھی ظالم تو
بیعت نہیں لے پایا ھیھات مناالذلہ

ہم ہیں علی کے پیرو شبیر کے خادم ہیں
سو اپنا بھی ہے نعرہ ھیھات منا الذلہ

کیا خوب ہے اے صائب تلخیص عاشورا کی
شبیر کا یہ جملہ ھیھات منا.الذلہ


صائب جعفری
۲ محرم الحرام ۱۴۴۳
Aug 11,2021
 10:09 PM 
قم ایران

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی