کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

السلام علیکم یہ بلاگ اپنی نظم اور نثر محفوظ کرنے کے لئے بنایا ہےـ میرا ایک شعری مجموعہ والد گرامی نے ۲۰۱۶ میں محضر عشق کے نام سے چھپوایا تھا اس مجموعہ میں چونکہ ۲۰۱۱ تک کی شاعری شامل ہے سو اس کے تمام کلام محسن کے تخلص کے ساتھ ہیں میرا ارادہ منقبت اور غزل دونوں کو دیوانی ترتیب کے ساتھ شائع کرنے ہے مگر مصروفیات کلام کو ترتیب دینے میں مانع ہیں اس لئے اپنی نظم اور نثر دونوں کو بلاگ پر جمع کرنا شروع کیا تاکہ جب وقت ملے یہاں سے کلام حاصل کرکے ترتیب دے لیا جائے اور اشاعت کے مراحل طے کئے جائیں
احباب اس شاعری کو مقطع کے ہمراہ پڑھ سکتے ہیں مگر گانے کی طرزوں پر پڑھنے کی اجازت نہیں
التماس دعا
احقر
صائب جعفری

طبقه بندی موضوعی


خام ہیں قلب و نظر خام ہیں افکار ابھی

جذبہِ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی

میں سرِ دار اناالحق کی صدا دیتا ہوں

عشق کا سودا مرے سر پہ ہے اسوار ابھی

تاج تاراج ہوا تخت بھی تختہ لیکن

شام سے آتی ہے زنجیر کی جھنکار ابھی

سجدہ و فرشِ عزا دونوں ہیں ایماں کی بہار

نام سجاد سے دونوں ہی ہیں شہکار ابھی

سجدہ بر خاک شفا کرتا ہے اعلان یہی

کربلا بیعتِ باطل کو ہے انکار ابھی

ظلم کے آگے ہوں میں سینہ سپر شکرِ خدا

“ہیں تصور میں مرے عابدِ بیمار ابھی”

زیب دیتی ہے اسے نعرہِ حیدر کی صدا

عشق سجاد سے جس کو ہے سرو کار ابھی

لاش پر لاش اٹھائی تو یہ جانا اے خدا

دین کے تیرے سلامت ہیں طرف دار ابھی

نام لے حضرتِ سجاد کا حیران نہ ہو

معجزہ دیکھ کہ دن ہوگی شب تار ابھی

کیسے اک قیدی نے بے تیغ ہی کاٹی صائب

شہ رگ ظلم نہاں اس کے ہیں اسرار ابھی

۸ فروری ۲۰۱۷



نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی