Sunday, 2 June 2019، 07:37 PM
گوشوارے چھٹ کے جب بالی ہوئے
غزل
گوشوارے چھٹ کے جب بالی ہوئے
غیر کیا اپنے بھی کب والی ہوئے
جام، جھولی، کاسہ، دامن، جیب، ہاتھ
خالی دل بھر آنے کو خالی ہوئے
جس نے سچ بولا ہوا بدنام وہ
جھوٹے دھوکے باز سب عالی ہوئے
حق پرستی جن کی گھٹی میں پڑی
کچھ مقصر اور کچھ غالی ہوئے
بے سر و پا ساری باتیں شعر ہیں
ہاں مگر اشعار قوّالی ہوئے
خواب ماضی کی کواڑوں سے مجھے
تاڑیں گے صائب اگر حالی ہوئے
۲۳ مارچ ۲۰۱۷قم المقدسہ
- 19/06/02