کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۲ مطلب در دسامبر ۲۰۲۴ ثبت شده است

پئے مومن یہ دنیا کیا ہے زنداں ہے
شہادت کیا ہے پھر؟ انعام یزداں ہے
 
سب اس انعام پر ہوتے ہیں نازاں پر
اے نصر اللہ شہادت تم پہ نازاں ہے
 
شہادت ہو یا وہ کشور کشائی ہو
فقط حق کی رضا مومن کا ارماں ہے
 
لکھا ہے خون سے اپنے شہیدوں نے
جو مظلوموں کا حامی ہے، مسلماں ہے
 
یہ کہتے ہیں غزہ بیروت بتلاؤ
کہیں صہیونیوں میں کوئی انساں ہے؟
 
درندے ہیں یہ انسانوں کے دشمن ہیں
یہ فرقہ مظہر خناس شیطاں ہے
 
رہ حق میں بدن کا ٹکڑے ہوجانا
علی والوں کو.ایسی موت آساں ہے
 
جو راہ کربلا کا اک مسافر تھا
حسین ابن علی کا.اب وہ مہماں ہے
 
عجب ہیں یہ شہادت کی ادائیں بھی
ہے قاتل مضطرب مقتول خنداں ہے
 
رہ امداد مظلوماں میں نصر اللہ
تمہارا ہی عمل شمع فروزاں ہے
 
یہ رنگ خون قاسم اور نصر اللہ
ظہور حضرت حجت کا ساماں ہے
 
ہوا ہے بازوئے رہبر جدا لیکن
وہ خود ہیں مطمئن دشمن ہراساں ہے
 
فقط مدح شہیداں کا نہیں طالب
خدا ان سے عمل.کا ہم سے خواہاں ہے
 
ابھی تک ڈھونڈتا ہے دل اسے صائب
کہاں وہ عاشق شاہ شہیداں ہے
 
 
صائب جعفری
قم ایران
Oct 10,2024
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 December 24 ، 21:14
ابو محمد

یہی ہے اک دعائے قلب عاشق
زباں ہوجائے مدح حق کے لائق

وما ادراک ماالطارق کا.مصداق
جہان کفر میں ہے علم صادق

زباں نے آپ کی کھولے جہاں پر
خدائی دیں کے پوشیدہ حقائق

پئے ارزاق علم حق خدا نے
بنایا جعفر صادق کو رازق

نہیں ہے قال صادق کا جو قائل
منافق ہے منافق ہے منافق

مکمل کامیابی بس یہی ہے
حیات و موت ہوں ان کے مطابق

زمام زیست دیجے ہاتھ ان کے
نہ ہوگی فکر پھر محشر کی لاحق

شراب علم اب بھی دیں گے جعفر
زرارہ سا کوئی پائیں جو شایق

مریض جہل و شک اے کاش سمجھے
طبیب ان سا نہیں کوئی بھی حاذق

نہ جانے ہوگا استقبال کیسا
بہت تاریک ہیں میرے سوابق

مگر یہ حال ہے اس حال میں ہیں
تمہارے نام میرے سب دقائق

میں صائب جعفری ہوں میرے مولا
بھرم رکھنا مرا پیش خلائق
صائب جعفری
قم ایران
19 Sep,2024

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 December 24 ، 21:11
ابو محمد