کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

صائب جعفری:

۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ کو بزم استعارہ نے غالب کے یوم ولادت کی مناسبت سے شعری ادبی نشست کا اہتمام کیا جس میں تمام شعراء نے غالب کی مختلف غزلوں پر تضمین پیش کی وہیں راقم الحروف صائب جعفری نے غالب کی ایک زمین میں چند ابیات کہنے کی جسارت کی اور غالب کے مصرع "طاقت بیداد انتظار نہیں ہے" پر تضمین کی جو پیش خدمت ہے...



گلشن احساس پُر بہار نہیں ہے

کیونکہ میسر ترا جوار نہیں ہے

کیوں مجھے دھتکارتے ہیں تیرے جلووار

تیرے محبوں میں کیا شمار نہیں ہے


عشق کی تہذیب ہے یہ طرزِ تغافل

بے خبری بے خودی فرار نہیں ہے


قید سلاسل میں بھی ہے وصل کی خواہش

بحث سرِ جبر و اختیار نہیں ہے


اب ترے نخچیر میں اے مایہِ خوبی

*"طاقتِ بیدادِ انتظار نہیں ہے"*


صاحبِ محمل سے ربط ہے مرا لیکن

قیس مری فکر پر سوار نہیں ہے


طائر لاہوت نے یہ مجھ کو خبر دی

کوئی حقیقت سوائے یار نہیں ہے


ظرف ترا دہر ہے مرا ہے زمانہ

ظرف جدا ہونا کوئی عار نہیں ہے


عشق ہے حرکت کانام موت سکوں،  پھر

کون ہے صائب جو بے قرار نہیں ہے


۲۷ دسمبر ۲۰۱۸

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی